مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5105
وعن علي رضي الله عنه قال ارتحلت الدنيا مدبرة وارتحلت الآخرة مقبلة ولكل واحدة منهما بنون فكونوا من أبناء الآخرة ولا تكونوا من أبناء الدنيا فإن اليوم عمل ولا حساب وغدا حساب ولا عمل . رواه البخاري
دنیا عمل کی جگہ ہے
حضرت علی ؓ سے بطریق موقوف روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا یہ دنیا ادھر سے کوچ کر کے منہ پھیرے ہوئے چلی جا رہی ہے اور آخرت ادھر سے کوچ کر کے ہماری طرف منہ کئے آرہی ہے (یعنی دنیا کا ہماری طرف سے منہ پھیر کر اپنی فنا کی طرف بڑھنا اور آخرت کا اپنی بقا کے ساتھ ہماری طرف متوجہ ہونا ظاہر ہو رہا ہے) اور ان دونوں (دنیا و آخرت) میں سے ہر ایک کے بیٹے ہیں، پس تم (نیک عمل اختیار کر کے اور آخرت کی طرف متوجہ ہو کر) آخرت کے بیٹے بنوا اور آخرت سے بےپروا اور دنیا کی طرف راغب و متوجہ ہو کر دنیا کے بیٹوں میں سے نہ ہو، یاد رکھو! آج کا دن عمل کرنے کا ہے، حساب کا دن نہیں ہے (یعنی یہ دنیا دارالعمل ہے دارالحساب نہیں، یہاں بس زیادہ سے زیادہ نیک عمل کئے جاؤ) اور کل (قیامت) کا دن، حساب کا دن ہوگا، عمل کرنے کا نہیں اس روایت کو امام بخاری نے ترجمۃ الباب میں نقل کیا ہے۔

تشریح
ترجمۃ الباب سے مراد جامع بخاری کے ایک باب کا عنوان ہے، یعنی امام بخاری (رح) نے اس روایت کو اپنی کتاب کے ایک باب کے عنوان میں بغیر اسناد کے حضرت علی ؓ سے بطریق موقوف نقل کیا ہے، لیکن اس سے پہلے حضرت جابر ؓ کی جو روایت نقل کی گئی ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت علی ؓ کی اس روایت کی اصل مرفوع ہے، یعنی یہ حضور ﷺ ہی کا ارشاد ہے کیونکہ حضرت علی ؓ نے جو مضمون نقل کیا ہے وہ وہی ہے جو حضرت جابر ؓ کی روایت میں منقول ہے۔
Top