مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5103
وعن حذيفة رضي الله عنه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في خطبته الخمر جماع الإثم والنساء حبائل الشيطان وحب الدنيا رأس كل خطيئة . قال وسمعته يقول أخروا النساء حيث أخرهن الله . رواه رزين وروى اليهقي منه في شعب الإيمان عن الحسن مرسلا حب الدنيا رأس كل خطيئة
شراب تمام برائیوں کی جڑ ہے
حضرت حذیفہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو ایک خطبہ کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا۔ یاد رکھو شراب پینا، گناہوں کو جمع کرنا ہے یعنی شراب چونکہ تمام برائیوں کی جڑ ہے اس لئے شراب پینے سے طرح طرح کے گناہ سرزد ہوتے ہیں اور عورتیں شیطان کے جال ہیں اور دنیا کی محبت ہر گناہ کا سر ہے۔ حضرت حذیفہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے حضور ﷺ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عورتوں کو موخر کرو جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو موخر کیا ہے، یعنی قرآن مجید میں جہاں بھی عورتوں کا ذکر آیا ہے مردوں کے بعد آیا ہے، اسی طرح گواہی، جماعت اور فضیلت مرتبہ میں ان کو مردوں کے بعد رکھا گیا ہے، لہٰذ اتم بھی ان چیزوں میں ان کو مقدم نہ کرو اور مردوں پر فضیلت نہ دو رزین نے یہ پوری روایت نقل کی ہے اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت حسن بصری (رح) سے بطریق ارسال روایت کا صرف یہ حصہ نقل کیا ہے کہ حب الدنیا رأس کل خطیئۃ۔

تشریح
طبرانی نے حضرت ابن عباس ؓ سے بطریق مرفوع نقل کیا ہے کہ الخمر الفواحش واکبر الکبائر من شربھا وقع علی امہ وخالتہ وعمتہ۔ (حضور ﷺ نے فرمایا) شراب بےحیائیوں کی جڑ ہے اور بڑے گناہوں میں سے ایک بہت بڑا گناہ ہے، جس شخص نے شراب نوشی کی اس نے (گویا) اپنی ماں، اپنی خالہ اور اپنی پھوپھی کے ساتھ ہم بستری کی۔ کہتے ہیں کہ ایک شخص کو بت کے سامنے سجدہ ریز ہونے کے لئے کہا گیا تو اس نے انکار کردیا، پھر اس سے ایک آدمی کو قتل کرنے کے لئے کہا گیا تو اس نے اس کام سے بھی انکار کردیا، پھر اس کو ایک عورت کے ساتھ زنا کرنے کے لئے کہا گیا تو اس نے اس سے بھی انکار کردیا اور پھر جب اس سے شراب پینے کے لئے کہا گیا تو اس نے شراب پی لی پس اس شخص نے گویا شراب ہی نہیں پی، بلکہ اس نے ساری برائیوں کا ارتکاب کیا جن کی طرف اس کو بلایا گیا تھا اور اس نے انکار کردیا تھا۔ دنیا کی محبت ہر گناہ کا سر ہے کا مطلب یہ ہے کہ یہ دنیا کی محبت ہی ہے جو انسان کو طرح طرح کی برائیوں میں مبتلا کرتی ہے اور وہ اس محبت کے ہاتھوں مجبور ہو کر ممنوعات اور گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے۔ اس جملہ کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ ترک دنیا، ہر عبادت کا سر ہے، یعنی جو شخص دنیاوی لذات اور نفسانی خواہشات سے بےتعلق ہوجاتا ہے، وہ بس عبادت و اطاعت میں مشغول رہتا ہے اور ہر وقت اللہ کی رضا و خوشنودی کو سامنے رکھتا ہے، چناچہ بعض حضرات نے کہا ہے کہ جس شخص نے دنیا کی محبت کو اختیار کرلیا اس کو تمام مرشدین و مصلحین بھی راہ راست پر نہیں لاسکتے اور جس شخص نے ترک دنیا کو پسند کرلیا اس کو تمام دنیا کے مفسد و گمراہ لوگ بھی راہ راست سے بھٹکا نہیں سکتے۔ طیبی (رح) کہتے ہیں کہ حدیث کے تینوں جملے نہایت جامع ہیں، یعنی ان کے دائرے میں اکثر گناہ آجاتے ہیں کیونکہ ان تینوں چیزوں (یعنی شراب، عورت اور دنیا کی محبت) میں سے ہر ایک علیحدہ علیحدہ بہت سارے گناہوں کی جڑ ہے۔
Top