مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5095
وعن أم الدرداء قالت قلت لأبي الدرداء مالك لا تطلب كما يطلب فلان ؟ فقال إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إن أمامكم عقبة كؤودا لا يجوزها المثقلون . فأحب أن أتخفف لتلك العقبة
آخرت کی دشوار گزار راہ سے آسانی کے ساتھ گزرنا چاہتے ہو تو مال ودولت جمع نہ کرو
حضرت ام درداء ؓ کہتی ہیں کہ ایک دن میں نے اپنے شوہر حضرت ابودرداء ؓ سے کہا آپ کو کیا ہوگیا ہے کہ آپ (حضور ﷺ سے یا صحابہ ؓ سے) مال و اسباب اور منصب نہیں مانگتے جیسا کہ فلاں فلاں لوگ مانگتے ہیں؟ حضرت ابودرداء ؓ نے یہ سن کر کہا کہ میں کسی سے مال و دولت کی خواہش کرنے اور اس کو جمع کرنے سے اس لئے گریز کرتا ہوں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے (یاد رکھو) تمہارے سامنے ایک دشوار گذار گھاٹی ہے اس سے وہ لوگ آسانی اور سہولت کے ساتھ نہیں گزر سکتے جو گرانبار ہیں۔ چناچہ میں یہ پسند کرتا ہوں کہ مال و دولت طلب کرنے سے گریز کر کے اور کم سے کم دنیاوی مال و اسباب پر صبر و قناعت کر کے ہلکار ہوں تاکہ اس گھاٹی سے آسانی و سہولت کے ساتھ گزر سکوں۔

تشریح
دشوار گذار گھاٹی سے مراد موت، قبر، حشر اور ان کے سلسلہ میں پیش آنے والی ہولناکیاں اور شدائد ہیں۔ اور گرانبار سے مراد وہ لوگ ہیں جو مال و دولت، منصب وجاہ اور دنیاوی ترفع و خوشحالی کا بوجھ اپنے کاندھوں پر رکھتے ہیں، حضور ﷺ کے ارشاد گرامی کا حاصل یہ ہے کہ مومن کی دنیاوی زندگی اور اس کی ابدی قرار گاہ (جنت) کے درمیان جو فاصلہ ہے وہ ایک دشوار گذار گھاٹی سے گزرنے کے بعد ہی طے ہوتا ہے کہ اور ظاہر ہے کہ جس شخص کو اپنی منزل مقصود تک پہنچنے کے لئے کسی دشوار گذار گھاٹی سے گزرنا ہوتا ہے وہ اپنے ساتھ کوئی بوجھ نہیں رکھتا اور زیادہ سے زیادہ ہلکا رہ کر ہی آسانی کے ساتھ اس گھاٹی سے گزر سکتا ہے۔ لہٰذا اگر تم اپنی آخری منزل یعنی جنت تک آسانی کے ساتھ پہنچنا چاہتے ہو تو خود کو دنیا کے مال و اسباب اور جاہ وحشم کی گرانباری سے ہلکا رکھو تاکہ تمہارے اور جنت کے درمیان جو دشوار گزار گھاٹی ہے اس کو طے کرنے میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے اور اسی لئے کہا گیا ہے فازالمخفون وہلک المثقلون یعنی سب سر لوگ کامیاب ہوئے اور گرانبار لوگ ہلاکت میں پڑگئے۔
Top