مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5077
وعن عثمان بن عفان رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ليس لابن آدم حق في سوى هذه الخصال بيت يسكنه وثوب يواري به عورته وجلف الخبز والماء . رواه الترمذي
ضروریات زندگی کی مقدار کفایت اور اس پر انسان کا حق
حضرت عثمان ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ ابن آدم ان چیزوں کے علاوہ اور کسی چیز پر اپنا حق نہیں رکھتا، ایک تو گھر کہ جس میں وہ رہائش اختیار کرے (یعنی ایسا گھر جو رہائشی ضروریات کے بقدر ہو کہ جو سردی گرمی سے محفوظ رکھ سکے) دوسرے کپڑا، کہ جس سے وہ اپنا ستر ڈھانکے، تیسرے بغیر سال کے خشک روٹی (کہ جس سے وہ اپنی بھوک دفع کرسکے) اور چوتھے پانی کہ جس سے وہ اپنی پیاس بجھا سکے۔ (ترمذی)

تشریح
حق سے مراد وہ چیز ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کے لئے واجب کی گئی ہے اور جس پر آخرت میں کوئی سوال و مواخذہ نہیں ہوگا، یعنی اللہ تعالیٰ نے دنیا کی جن چیزوں کو ضروریات زندگی کے طور پر بنایا ہے ان کو انسان اسی قدر حاصل کرنے اور اس سے بہرہ مند ہونے کا حقدار و مجاز ہے جس قدر کہ اس کی ضروریات کے لئے کافی ہو چناچہ جو شخص ان چیزوں کو حلال وسائل ذرائع سے حاصل کرے گا اور بقدر ضرورت پر اکتفاء و قناعت کرے گا اس سے آخرت میں ان چیزوں کے بارے میں کوئی سوال ومواخذہ نہیں کیا جائے گا کیونکہ بقدر ضرورت مذکورہ چیزیں ان لوازمات میں سے ہیں جن کے بغیر نفس انسانی کے لئے کوئی چارہ نہیں ہے، ہاں ان کے علاوہ دنیا کی اور جو چیزیں ہیں یا انہی چیزوں کی ضرورت سے زائد جو مقداریں ہیں وہ سب لوازمات زندگی میں سے نہیں ہیں۔ بلکہ لذات نفس میں سے ہیں اور ان کے بارے میں آخرت میں یقینا مواخذہ و مطالبہ کیا جائے گا۔ جلف (جیم کے زیر اور لام کے جزم کے ساتھ) سے مراد ہے بغیر سالن کے خشک موٹی روٹی، ایک روایت میں یہ لفظ جلف (جیم کے زبر کے ساتھ) بھی منقول ہے جو جلفۃ کی جمع ہے اور جس کے معنی ہیں خش روٹی کا ٹکڑا، کہ جس کے ذریعہ بھوک کو دفع کیا جائے۔
Top