مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5068
وعن سهل بن سعد قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لو كانت الدنيا تعدل عند الله جناح بعوضة ما سقى كافرا منها شربة رواه أحمد والترمذي وابن ماجه
دنیا کے بے وقعت ہونے کی دلیل
حضرت سہل بن سعد ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا یہ دنیا اگر اللہ کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی وقعت رکھتی تو اللہ تعالیٰ اس میں سے کافر کو ایک گھونٹ پانی بھی نہ پلاتا۔ (احمد، ترمزی، ابن ماجہ)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کی نظر میں اس دنیا کی کچھ بھی وقعت ہوتی تو اس دنیا کی کوئی ادنیٰ ترین چیز بھی کافر کو نصیب نہ ہوتی، کیونکہ کافر، دشمن اللہ ہے اور ظاہر ہے کہ جو چیز کچھ بھی قدر و وقعت رکھتی ہے دینے والا وہ چیز اپنے کسی دشمن کو ہرگز نہیں دیتا، لہٰذا دنیا کے بےوقعت اور نہایت حقیر ہونے ہی کا سبب ہے کہ اللہ تعالیٰ یہ دنیا کافروں کو دیتا ہے لیکن اپنے پیارے بندوں کو نہیں دیتا، جیسا کہ ایک حدیث میں اس طرف اشارہ فرمایا گیا ہے مارویت الدنیا عن احد الا کانت خیرۃ لہ، دنیا (کے مال وجاہ) کا مستحق وہی شخص ہوتا ہے جس کے لئے دنیا ہی بہتر ہوتی ہے۔ نیز کفار وفجار جو دنیا میں زیادہ خوشحال ومتمول نظر آتے ہیں تو اس کا سبب بھی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں یہ دنیا بڑی ذلیل چیز ہے جس کو وہ اپنے دوستوں (نیک بندوں) کے لئے اچھا نہیں سمجھتا، بلکہ اس کو کوڑے کرکٹ کی طرح ان لوگوں (کفاروفجار) کے سامنے ڈال دیتا ہے جس سے اس کو نفرت ہے، چناچہ اس آیت کریمہ میں اسی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے۔ لولا ان یکون الناس امۃ واحدۃ لجعلنا لمن یکفر بالرحمن لبیوتہم سقفا من فضۃ، اگر یہ بات (متوقع) نہ ہوتی کہ (قریب قریب) تمام لوگ ایک ہی طریقہ کے (یعنی کافر) ہوجائیں گے تو جو لوگ اللہ کے ساتھ کفر کرتے ہیں ہم ان کے لئے ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی کردیتے۔ نیز قرآن کریم کی ان آیات (وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ خَيْرٌ لِّلْاَبْرَارِ ) 3۔ آل عمران 198) اور (وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ خَيْرٌ وَّاَبْقٰى) 42۔ الشوری 36) سے بھی یہی بات واضح ہوتی ہے۔
Top