مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5061
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ليس الغنى عن كثرة العرض ولكن الغنى غنى النفس متفق عليه . الفصل الثاني
حقیقی دولت، دل کا غناء ہے
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اصل تونگری و دولت مندی یہ نہیں ہے کہ اپنے پاس بہت زیادہ مال ومتاع ہو بلکہ حقیقی تونگری ودولتمندی جس چیز کا نام ہے وہ نفس یعنی دل کا تونگر وغنی ہونا ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
دل کا غنی ہونا یہ ہے کہ جو کچھ حاصل ہو اس پر قناعت کرے، مال و دولت اور مالداروں سے بےنیازی وبے پروائی برتے اور بلند حوصلگی اور عالی ہمتی کا مالک ہو کہ نہ تو حرص وطمع میں مبتلا ہو اور نہ کسی کے آگے دست سوال دراز کرے، چناچہ جو شخص ایسا ہو کہ اس کا دل مال و دولت حاصل کرنے اور جوڑنے ٹورنے لگا رہے اور کثرت مال کی طلب وحرص میں مبتلا ہو تو وہ حقیقت میں فقیر و محتاج ہے، خواہ ظاہر میں کتناہی مالدار کیوں نہ ہو اور جو شخص قوت کفاف پر قانع وراضی ہو اور زیادہ طلبی وحرص سے دور رہے۔ وہ اصل میں تونگر وغنی ہے اگرچہ ظاہر میں اس کے پاس کچھ بھی ہو۔ اسی حقیقت کو شیخ سعدی (رح) نے یوں بیان کیا ہے تونگری بدل است نہ بمال بزگی بعقل است نہ بسال بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ غنی النفس (یعنی نفس کے غنی ہونے) سے مراد یہ ہے کہ وہ علمی کمالات حاصل ہوں جن کے بغیر انسان کی روحانی اخلاقی زندگی نہ تو محفوظ رہتی ہے اور اس کو آسودگی و عظمت حاصل ہوتی ہے، گویا اصل خوش بختی و دولت اور تونگری کا مدار روحانی وعملی کمالات پر ہے نہ کہ مال ومتاع کی کثرت پر، جیسا کہ کسی نے کہا ہے تونگر نہ بمال است نزد اہل کمال کہ مال تالب گوراست بعد ازاں اعمال اور بعض ارباب نے یوں کہا ہے رضینا قسمۃ الجبار فینا لنا علم وللجہال مال حق تعالیٰ نے ہماری قسمت میں جو کچھ لکھدیا ہے ہم اس پر راضی و مطمئن ہیں ہمارے لئے علم کی دولت ہے اور دشمنوں کے لئے دنیاوی مال ہے فان المال یفنی عن قریب وان العلم یبقی لایزال بس اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیاوی مال بہت جلد فنا ہونے والا ہے۔ جب کہ علم کی دولت یقینا ہمیشہ ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ یہ بات معلوم ہی ہے کہ دنیاوی مال ومتاع ان لوگوں کی میراث ہے جو اللہ کے نزدیک سخت مبغوض اور مردود ہیں، جیسے فرعون، قارون اور تمام کفار وفجار وغیرہ، جب کہ انبیاء، علماء اور اولیاء کی میراث علم و اخلاق کی دولت ہے، لہٰذا دنیادار شخص ظاہری مال ومتاع حاصل کرکے راضی و مطمئن ہوتا ہے اور دیندار شخص علم کی دولت پاکر خوش اور مطمئن ہوتا ہے۔
Top