مشکوٰۃ المصابیح - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2275
وعن ابن عمر أنه يقول : إن رفعكم أيديكم بدعة ما زاد رسول الله صلى الله عليه و سلم على هذا يعني إلى الصدر رواه أحمد
ہر دعا کے وقت ہاتھوں کو بہت زیادہ اٹھانا بدعت ہے
حضرت ابن عمر ؓ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ کہا کرتے تھے کہ تمہارا اپنے ہاتھوں کو بہت زیادہ اٹھانا بدعت ہے آنحضرت ﷺ اکثر اس سے زیادہ یعنی سینہ سے زیادہ اوپر نہیں اٹھاتے تھے۔ (احمد)

تشریح
حضرت ابن عمر ؓ نے ہاتھوں کو زیادہ اٹھانے کو بدعت اس لئے کہا کہ وہ لوگ اپنے ہاتھوں کو اکثر اوقات بہت ہی زیادہ اٹھانے لگے تھے اور حالات و مواقع میں کوئی فرق نہیں کرتے تھے حالانکہ انہیں چاہئے تھا کہ وہ ایک مقصد کے لئے تو ہاتھوں کو سینہ تک اٹھاتے اور مونڈھوں تک دوسرے مقصد کے لئے اسی طرح اور مقصد کے لئے مونڈھوں سے اوپر اٹھاتے۔ اس بات کو زیادہ وضاحت کے ساتھ یوں سمجھئے کہ آنحضرت ﷺ کے ہاتھ آٹھانے کی مقدار کا فرق حالات و مواقع کے اختلاف پر مبنی تھا کہ آپ ﷺ اکثر تو اپنے ہاتھ سینے تک اٹھاتے تھے بعض مواقع پر مونڈھوں تک اٹھاتے اور کسی خاص موقع پر مونڈھوں سے اوپر بھی اٹھاتے تھے لیکن حضرت ابن عمر ؓ نے جو لوگوں کو یہ تنبیہ کی وہ مواقع اور حالات کے اختلاف کو مدنظر نہیں رکھتے تھے بلکہ ہر موقع اور دعا کے وقت اپنے ہاتھوں کو بہت ہی زیادہ اوپر اٹھانے لگے تھے اس لئے حضرت ابن عمر ؓ نے ان کے اس طرز عمل سے بیزاری کا اظہار کیا اور اسے سنت کے خلاف قرار دیا۔
Top