مشکوٰۃ المصابیح - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2265
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يستحب الجوامع من الدعاء ويدع ما سوى ذلك . رواه أبو داود
آنحضرت ﷺ جامع دعائیں پسند کرتے تھے
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ ان دعاؤں کو پسند فرماتے تھے جو جامع ہیں اور ان دعاؤں کو چھوڑ دیتے تھے جو جامع نہیں ہیں۔ (ابوداؤد)

تشریح
جامع دعا اس کو کہتے ہیں جس میں الفاظ تو کم ہوں مگر وہ دنیاوی اور اخروی امور کے بہت زیادہ معنی و مقصد پر حاوی ہو جیسے یہ دعائیں ہیں۔ دعا (ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار)۔ اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھلائی عطا کر اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔ دعا (اللہم انی اسألک العفو والعافیۃ فی الدین والدنیا والآخرۃ)۔ اے اللہ! میں تجھ سے دین میں دنیا میں اور آخرت میں عفو عافیت مانگتا ہوں۔ اسی قسم کی اور بھی بہت سی جامع دعائیں ہیں جو احادیث میں منقول ہوئی ہیں۔ حدیث کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ ایسی دعاؤں کو ترک کئے ہوئے تھے جو جامع نہیں ہیں بلکہ کسی خاص مطلب و مقصد ہی کے بارے میں ہیں مثلا یہ دعا۔ ارزقنی زوجۃ حسنۃ (اے اللہ) مجھے اچھی بیوی عطا فرما) لیکن اتنی بات ملحوظ رہے کہ یہ آپ ﷺ کی اکثر عادت کے اعتبار سے فرمایا گیا ہے کہ آپ ﷺ اکثر اور بہت زیادہ وہی دعائیں مانگتے تھے جو جامع ہیں ورنہ تو کبھی کبھی کسی خاص مطلب کے لئے بھی آپ ﷺ کا دعا مانگنا ثابت ہے۔
Top