مشکوٰۃ المصابیح - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2254
وعن سلمان الفارسي قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا يرد القضاء إلا الدعاء ولا يزيد في العمر إلا البر . رواه الترمذي
دعا تقدیر کو بدل دیتی ہے۔
حضرت سلمان فارسی ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تقدیر کو دعا کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں بدلتی اور عمر کو نیکی کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں بڑھاتی۔ (ترمذی)

تشریح
تقدیر سے مراد ہے ایسی ناپسندیدہ چیز کا پیش آنا جس سے انسان ڈرتا ہے، لہٰذا حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ جب بندہ کو دعا کرنے کی توفیق ہوجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے ایسی چیز کو دور کرتا ہے۔ تقدیر کی قسمیں خوب سمجھ لیجئے کہ تقدیر کی دو قسمیں ہیں ایک تو مبرم اور دوسری معلق تقدیر مبرم تو حق تعالیٰ کا اٹل فیصلہ ہوتا ہے جو چیز پیش آنے والی ہوتی ہے اس میں کچھ بھی تغیر و تبدل ممکن نہیں ہے مگر تقدیر معلق میں بعض اسباب کی بنا پر تغیر و تبدل بھی ہوتا ہے۔ لہٰذا یہاں حدیث میں جس تقدیر کے بارے میں کہا ہے کہ وہ دعا سے بدل جاتی ہے وہ تقدیر معلق ہی ہے یہاں تقدیر مبرم مراد نہیں ہے۔ نیکی سے عمر میں اضافہ کا مطلب حدیث سے جو یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ نیکی سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کے بارے میں بھی سمجھ لیجئے کہ یہاں بھی عمر کی کمی و زیادتی تقدیر معلق کے اعتبار سے ہے یعنی تقدیر میں لکھ دیا جاتا ہے کہ فلاں شخص اگر نیکی کرے گا تو اتنی عمر ہوگی اور اگر نیکی نہ کرے گا تو اتنی عمر ہوگی۔ اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ لوح محفوظ میں اس طرح لکھا جاتا ہے کہ مثلا اگر فلاں شخص حج کرے گا یا جہاد کرے گا تو اس کی عمر چالیس سال کی ہوگی اور اگر حج و جہاد دونوں کرے گا تو اس کی عمر ساٹھ سال کی ہوگی لہٰذا اگر اس شخص نے حج بھی کیا اور جہاد بھی کیا تو اس کی عمر ساٹھ سال کی ہوگی اس طرح اس کی عمر بڑھ گئی اور اگر اس نے صرف جہاد ہی کیا یا صرف حج ہی کیا تو اس کی عمر چالیس سال کی ہوگی اس طرح اس کی عمر انتہاء عمر سے کہ وہ ساٹھ سال تھی کم ہوئی۔ بعض حضرات نے حدیث کے اس جملہ کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ جس شخص نے نیکی کی اس کی عمر ضائع نہیں ہوئی پس گویا اس کی عمر زیادہ ہوئی اس اعتبار سے یہاں فرمایا گیا ہے کہ نیکی انسان کی عمر میں اضافہ کردیتی ہے۔
Top