مشکوٰۃ المصابیح - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2251
عن النعمان بن بشير قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : الدعاء هو العبادة ثم قرأ : ( وقال ربكم ادعوني أستجب لكم ) رواه أحمد والترمذي وأبو داود والنسائي وابن ماجه
دعا عبادت ہے
حضرت نعمان بن بشری ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ دعا ہی عبادت ہے۔ اور پھر اس کے بعد آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی۔ اور تمہارے پروردگار نے کہہ دیا ہے کہ مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ (احمد، ترمذی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ)

تشریح
گویا آپ ﷺ نے بطور مبالغہ فرمایا کہ۔ دعا ہی عبادت ہے۔ کیونکہ دعا وہ عبادت ہے جس میں بندہ حق تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوتا ہے اللہ کی ذات کے علاوہ ہر ایک ذات سے استغنا برتتا ہے اللہ کی ذات کے علاوہ اور کسی سے نہ ڈرتا ہے نہ امید رکھتا ہے اور پھر یہ کہ دعا میں اخلاص ہوتا ہے اللہ کی حمد و شکر گزاری ہوتی ہے اللہ سے سوال کیا جاتا ہے اللہ کی وحدانیت کو ظاہر کیا جاتا ہے اپنے مقصد اور مطلب کے حصول کے لئے اللہ ہی کی طرف توجہ اور رغبت ہوتی ہے اللہ کی مناجات کی جاتی ہے اللہ کے سامنے اپنے آپ کو ذلیل و کمتر و عاجز کر کے کمال عبودیت کا اظہار کیا جاتا ہے اور اللہ سے فریاد کی جاتی ہے اور اس سے مدد مانگی جاتی ہے۔ آپ ﷺ نے اپنے ارشاد کی توثیق کے سلسلہ میں بطور دلیل قرآن کریم کی آیت اس لئے پڑھی کہ اس سے معلوم ہوجائے کہ دعا مامور بہ ہے یعنی دعا کرنے کا حکم دیا گیا اور اس حکم کی تعمیل یعنی دعا مانگنے پر ثواب دیا جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ جو چیز اس درجہ کی ہوتی ہے اسے ہی عبادت کہتے ہیں کہ اس آیت کا آخری حصہ بھی دلالت کرتا ہے کہ دعا عبادت ہے چناچہ آگے فرمایا گیا ہے۔ آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِيْنَ ) 40۔ غافر 60)۔ جو لوگ میری عبادت یعنی دعا کے سلسلہ میں تکبر کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل و خوار ہو کر دوزخ میں داخل ہوں گے۔
Top