مشکوٰۃ المصابیح - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2246
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إذا دعا أحدكم فلا يقل : اللهم اغفر لي إن شئت ارحمني إن شئت ارزقني إن شئت وليعزم مسألته إنه يفعل ما يشاء ولا مكره له . رواه البخاري
دعا جزم ویقین کے ساتھ کرو
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ جب تم میں سے کوئی شخص دعا مانگے۔ اے اللہ مجھے بخش دے اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم کر اگر تو چاہے تو مجھے رزق عطا فرما اگر تو چاہے۔ بلکہ چاہئے یہ کہ وہ عزم بالجزم اور یقین و اعتماد کے ساتھ دعا مانگے (شک وشبہ کا کلمہ مثلا اگر تو چاہے وغیرہ کا استعمال نہ کرے) کیونکہ اللہ تعالیٰ تو خود وہی کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے اس پر کوئی زور زبردستی کرنے والا نہیں۔ (بخاری)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے جو کچھ مانگو جزم و یقین کے ساتھ مانگو یعنی یہی کہو کہ اے اللہ ہمارا فلاں مطلب پورا کر، جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے اس لئے یہ نہ کہو۔ کہ اگر تو چاہے تو ہمارا فلاں مطلب پورا کر دے۔ کیونکہ اس طرح اللہ تعالیٰ کی طرف سے قبولیت دعا میں شک پیدا کرنا ہے حالانکہ قبولیت دعا میں یقین ہونا چاہئے کیونکہ اس نے قبولیت کا وعدہ کیا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے وعدہ کا خلاف نہیں کیا کرتا اور پھر یہ کہ اللہ تعالیٰ کی ذات چونکہ بےپروا اور مستغنی ہے کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے میں اس پر کسی کا کوئی زور نہیں ہے بلکہ وہ وہی کرتا ہے جو چاہتا ہے اس لئے اپنی دعا کے ساتھ یہ کہنا کہ اگر تو چاہے بالکل بےفائدہ اور لا حاصل ہے۔
Top