مشکوٰۃ المصابیح - خواب کا بیان - حدیث نمبر 4514
وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم رأيت ذات ليلة فيما يرى النائم كأنا في دار عقبة بن رافع فأوتينا برطب من رطب ابن طاب فأولت أن الرفعة لنا في الدنيا والعاقبة في الآخرة وأن ديننا قد طاب . رواه مسلم . ( متفق عليه )
آنحضرت ﷺ کا ایک خواب
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے ایک رات کو ان چیزوں میں کہ جن میں سونے والا دیکھتا ہے (یعنی خواب میں) دیکھا کہ گویا میں اور میرے صحابہ ؓ عقبہ بن رافع ؓ کے گھر بیٹھے ہوئے ہیں اور میرے سامنے تازہ کھجوریں لائی گئیں جن کو رطب ابن طاب کہا جاتا ہے، چناچہ میں نے اس خواب کی یہ تعبیر لی کہ ہمارے لئے دنیا رفعت و سربلندی ہے۔ اور آخرت میں نیک عاقبت یعنی اچھی جزا کا انعام ہے اور یہ ہمارا دین اچھا ہے۔ (مسلم)

تشریح
مذکورہ تعبیر میں آپ ﷺ نے گویا ناموں کے الفاظ کو بنیاد بنایا بایں طور کہ رفعت کی تعبیر تو آپ ﷺ نے رافع سے لی۔۔۔۔۔۔ عاقبت کی تعبیر سے لی اور طاب یعنی اچھا ہے رطب ابن طاب سے لیا، چناچہ یہ عادت شریفہ تھی کہ آپ ﷺ ناموں کے الفاظ کے ذریعہ بطریق تفاؤل و تاویل حصول مقصد کا مفہوم حاصل کرتے تھے۔ اور یہ بات محض تعبیر خواب کے ساتھ مخصوص نہیں تھی بلکہ عالم بیداری اور روز مرہ کی زندگی میں بھی ان کے ذریعہ نیک فال لیتے تھے۔ جیسا کہ منقول ہے کہ جب آپ ﷺ مکہ سے ہجرت فرما کر مدینہ روانہ ہوئے تو راستہ میں ایک شخص بریدہ اسلمی کو چند سواروں کے ساتھ دیکھا جس کو قریش مکہ نے آپ ﷺ کو پکڑ کر مکہ واپس لانے پر معمور کیا تھا اور اس کے بطور انعام سو اونٹ مقرر کئے تھے، آنحضرت ﷺ نے اس کو دیکھ کر پوچھا کہ تم کون ہو اور تمہارا نام کیا ہے؟ اس نے کہا کہ بریدہ، آنحضرت ﷺ نے یہ سنا (تو لفظ بریدہ سے نیک فال لیتے ہوئے) حضرت ابوبکر ؓ سے فرمایا قد برد امرنا یعنی ہمارا معاملہ ٹھنڈا ہوگیا کہ (دشمن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا )
Top