مشکوٰۃ المصابیح - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 2840
وعن ابن عمر قال : من اشترى ثوبا بعشرة دراهم وفيه درهم حرام لم يقبل الله له صلاة ما دام عليه ثم أدخل أصبعيه في أذنيه وقال صمتا إن لم يكن النبي صلى الله عليه و سلم سمعته يقوله . رواه أحمد والبيهقي في شعب الإيمان . وقال : إسناده ضعيف
حرام مال کا قلیل ترین جز بھی عبادت کے نتیجے پر اثرانداز ہوجاتا ہے
حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ اگر کو ئش شخص مثلا ایک کپڑا دس درہم میں خریدے اور ان میں ایک درہم بھی حرام مال کا ہو تو اللہ تعالیٰ اس وقت تک اس شخص کی نماز نہیں قبول کرے گا جب تک کہ آدمی کے جسم پر وہ کپڑا ہوگا اس کے بعد حضرت ابن عمر نے اپنی شہادت کی دونوں انگلیاں اپنے کانوں میں ڈالیں اور کہا کہ یہ دونوں کان بہرے ہوجائیں اگر میں نے یہ رسول کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہو۔ (احمد بیہقی اور بیہقی نے کہا ہے کہ اس حدیث کی اسناد ضعیف ہیں)

تشریح
حدیث کا حاصل یہ ہے کہ اگر حرام مال کا قلیل ترین جزء بھی جسم پر موجود ہو تو اس سے عبادت کا نتیجہ اثرپذیر ہوجاتا ہے چناچہ اس بات کو بطور مثال بیان کیا گیا کہ اگر کوئی شخص ایک کپڑا دس درہم میں خریدے اور ان دس درہم میں ایک درہم ہو جو اسے کسی بھی حرام ذریعے سے حاصل ہوا تو وہ کپڑا جب تک کہ اس کے جسم پر رہے گا اس کی نماز قبول نہیں ہوگی اگرچہ اس شخص کے ذمہ سے فرضیت ساقط ہوجائے گی مگر اس کی نماز اس لائق نہیں ہوگی کہ اسے ثواب سے نوازا جائے جس طرح کہ اگر کوئی شخص کسی غصب کردہ زمین پر نماز پڑھتا ہے تو اگرچہ اس کے ذمہ سے فرضیت ساقط ہوجاتی ہے مگر اس سے نماز کا پورا ثواب نہیں ملتا۔ روایت کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ جو بات میں نے کہی ہے وہ کوئی میری اپنی بات نہیں ہے بلکہ آنحضرت ﷺ کا وہ ارشاد گرامی ہے جسے خود میں نے اپنے کانوں سے سنا ہے اگر میں نے یہ حدیث اپنے کانوں سے نہ سنی ہو اور میں یہ غلط کہہ رہا ہوں تو اللہ کرے میرے دونوں کان بہرے ہوجائیں۔
Top