مشکوٰۃ المصابیح - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 2832
عن عبد الله بن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : طلب كسب الحلال فريضة بعد الفريضة . رواه البيهقي في شعب الإيمان
حلال روزی کمانا ایک فرض ہے
حضرت عبداللہ ابن مسعود کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا حلال روزی کمانا فرض کے بعد ایک فرض ہے ( بیہقی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اپنی اور اپنے اہل و عیال کی معاشی ضروریات کی کفالت کے لئے اپنے دست وبازو کی محنت سے کمانا فرض ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے جو فرائض مقرر کئے ہیں جیسے نماز روزہ وغیرہ پہلے ان کا درجہ ہے کہ ان فرائض کی تکمیل کے بعد حلال روزی کمانا فرض ہے۔ اس بارے میں فقہی مسئلہ یہ ہے کہ کمانا اس شخص پر فرض ہے جو اپنی ذات اور اپنے اہل و عیال (کہ جن کی کفالت اس کے ذمہ ضروری ہے) کی ضروریات زندگی کی کفالت کے لئے کمائی کا محتاج ہو۔ حدیث میں مذکور کسب حلال یعنی حلال کمائی سے مراد وہ روزی ہے جس کا حرام نہ ہونا یقینی ہو گویا یہاں حلال روزی کا اطلاق اس مال پر بھی ہوسکتا ہے جو مشتبہ ہو کیونکہ احادیث میں مشتبہ سے پرہیز کرنے کا حکم محض احتیاط کے طور پر ہے فرض ہونے کے طور پر نہیں ہے نیز ایک بات یہ بھی ذہن میں رہنی چاہئے کہ اس حدیث میں حلال روزی کمانے کو جو فرض کہا گیا ہے اس کا مخاطب ہر شخص بذاتہ نہیں ہے کیونکہ ایسے بہت سے لوگ ہیں جن کی ضروریات زندگی کی کفالت دوسروں پر واجب ہوتی ہے جس کیوجہ سے خود انہیں کمانا ضروری نہیں ہوتا۔
Top