مشکوٰۃ المصابیح - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 2825
وعن الحسن بن علي رضي الله عنهما قال : حفظت من رسول الله صلى الله عليه و سلم : دع ما يريبك إلى ما لا يريبك فإن الصدق طمأنينة وإن الكذب ريبة . رواه أحمد والترمذي والنسائي وروى الدارمي الفصل الأول
شبہات میں پڑنے سے بچو
اور حضرت حسن ابن علی کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کے اس ارشاد گرامی کو خود سنا ہے اور اسے یاد رکھا ہے کہ جو چیز تم کو شک میں ڈالے اس کو چھوڑ دو اور اس چیز کی طرف میلان رکھو جو تم کو شک میں نہ ڈالے کیونکہ حق دل کے اطمینان کا باعث ہے اور باطل شک وتردد کا موجب )

تشریح
ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہے کہ شبہات میں پڑنے سے بچو اور جو چیزیں شبہات میں مبتلا کرنے والی ہوں ان سے اجتناب کرو بعض علماء کے نزدیک یہ مطلب ہے کہ ازقسم اقوال و اعمال جس چیز کی حلت و حرمت کے بارے میں تمہارا ضمیر شک میں مبتلا ہوجائے تو اس چیز کو چھوڑ کر اس چیز کو اختیار کرلو جس کے بارے میں تمہارا ضمیر کسی شک میں مبتلا نہ ہو کیونکہ انسان کا ضمیر چونکہ غلط راہنمائی نہیں کرتا اس لئے کسی چیز کے بارے میں ضمیر کا شک میں مبتلا ہونا اس چیز کے غلط اور باطل ہونے کی علامت ہے اور کسی چیز کے بارے میں ضمیر کا مطمئن ہوجانا اس چیز کے صحیح اور حق ہونے کی علامت ہے گویا کسی چیز کے صحیح یا غلط ہونے اور اس کے حلال یا حرام ہونے کی پہچان کے لئے یہ ایک قاعدہ اور کسوٹی ہے تاہم یہ ذہن نشین رہنا چاہئے کہ یہ بات ہر شخص کو حلال نہیں ہوتی بلکہ یہ وصف خاص ان صالح انسانوں کو نصیب ہوتا ہے جن کے ذہن وفکر اور جن کے دل و دماغ تقوی و ایمان داری اور راستبازی وحق پسندی کے جوہر سے معمور ہوتے ہیں۔
Top