مشکوٰۃ المصابیح - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 2824
وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا يدخل الجنة لحم نبت من السحت وكل لحم نبت من السحت كانت النار أولى به . رواه أحمد والدارمي والبيهقي في شعب الإيمان
حرام مال کھانے پر وعید
اور حضرت جابر راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا وہ گوشت جس نے حرام مال سے پرورش پائی ہے جنت میں داخل نہیں ہوگا اور جو گوشت یعنی جو جسم حرام مال سے نشو و نما پائے وہ دوزخ کی آگ ہی کے لائق ہے (احمد دارمی بیہقی)

تشریح
حرام مال سے نشو و نما پانے والے جسم کے دوزخ میں داخل ہونے سے مراد یا تو یہ ہے کہ ایسا شخص شروع میں نجات یافتہ لوگوں کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہوگا بلکہ اس نے جتنا حرام مال کھایا ہوگا اس کے بقدر جب سزا بھگت لے گا تو اس کو جنت میں داخل کیا جائے گا یا یہ کہ ایسا شخص جنت کے اعلی درجات میں داخل نہیں ہو سکے گا یا یہ مراد ہے وہ لوگ جنت میں داخل نہیں ہوں گے جو حرام مال کو حرام مال سمجھ کر نہیں بلکہ حلال مال یقین کر کے کھاتے ہیں یا پھر یہ کہ اس ارشاد گرامی کا اصل مقصد حرام مال کھانے کی برائی بیان کرنا ہے اور اس سے مراد زجر و توبیخ تہدید اور سخت وعید ہے۔ جو شخص حرام مال کھانے کمانے کے بعد اپنے اس قبیح فعل پر ندامت و شرمندگی کے ساتھ سچے دل سے توبہ کرے یا اللہ تعالیٰ اس کو بغیر توبہ کے محض اپنے فضل و کرم سے بخش دے اور اس نے جن لوگوں کا مال حرام طریقوں سے کمایا ہوگا ان کو راضی کر دے اور یا اسے کسی کی شفاعت حاصل ہوجائے تو وہ شخص اس وعید سے مستثنی ہوگا۔
Top