مشکوٰۃ المصابیح - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 2822
عن عائشة قالت : قال النبي صلى الله عليه و سلم : إن أطيب ما أكلتم من كسبكم وإن أولادكم من كسبكم . رواه الترمذي والنسائي وابن ماجه . وفي رواية أبي داود والدارمي : إن أطيب ما أكل الرجل من كسبه وإن ولده من كسبه
اولاد کی کمائی کھانا جائز ہے
اور حضرت عائشہ راوی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو کچھ تم کھاتے ہو اس میں سب سے بہتر وہ چیز ہے جو تمہیں کمائی سے حاصل ہوئی ہے اور تمہاری اولاد بھی تمہاری کمائی ہے ( ترمذی نسائی ابن اجہ)

تشریح
اولاد کو کمائی اس اعتبار سے کہا گیا ہے کہ وہ ماں باپ کے آپس کے نکاح کے نتیجہ ہی میں پیدا ہوتی ہے گویا اس ارشاد کے ذریعہ اس طرف اشارہ کرنا مقصود ہے کہ ماں باپ اگر خود کمانے کے قابل نہ ہوں تو ان کے لئے اپنی اولاد کی کمائی کھانا جائز ہے ہاں اگر ماں باپ اپنے دست وبازو کی محنت سے اپنے رزق کی راہیں خود بنا سکتے ہوں تو پھر ان کے لئے یہ جائز نہیں ہوگا کہ وہ اپنی اولاد پر بار بنیں البتہ اولاد کی خوشنودی ومرضی اگر یہی ہو کہ ماں اس کی کمائی کھائیں تو پھر بہرصورت اولاد کی کمائی کھانا جائز ہوگا چناچہ حنفی علماء کا یہی قول ہے۔ علامہ طیبی کہتے ہیں کہ اگر والدین محتاج ہوں تو ان کی ضور رت زندگی کی کفالت لڑکے پر واجب ہے لیکن حضرت امام شافعی کے مسلک میں اس وجوب کی شرط یہ ہے وہ کمانے سے معذور بھی ہوں جب کہ دوسرے علماء کے ہاں یہ شرط نہیں ہے۔
Top