مشکوٰۃ المصابیح - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 2821
وعن أنس رضي الله عنه قال : حجم أبو طيبة رسول الله صلى الله عليه و سلم فأمر له بصاع من تمر وأمر أهله أن يخففوا عنه من خراجه
پچھنے لگانے کا پیشہ حلال ہے
اور حضرت انس کہتے ہیں کہ ابوطیبہ نے رسول کریم ﷺ کے پچھنے لگائے تو آپ نے اس کے مالکوں کو حکم دیا کہ وہ ابوطیبہ کی کمائی میں سے کم لیا کریں۔

تشریح
اہل عرب کی عادت تھی کہ وہ اپنے غلاموں اور لونڈیوں کو مختلف پیشوں میں لگا دیتے تھے اور ان سے یہ طے کردیتے تھے کہ اجرت کے طور پر حاصل ہونے والے مال میں سے اتنا حصہ ہمارا ہوگا اور باقی کے تم حقدار ہوگے چناچہ ابوطیبہ نے جو بنی بیاضہ کے غلام تھے آنحضرت ﷺ کی خدمت گزاری کی تو آپ ان سے بہت خوش ہوئے اور ان کے مالکوں سے کہا کہ تم لوگ ابوطیبہ کی کمائی میں جو کچھ روزانہ لیا کرتے ہو اس میں کمی کردو۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ پچھنے لگانے کا پیشہ ایک حلال پیشہ ہے اور اس کی اجرت دینا جائز ہے نیز اس حدیث سے چند اور مسائل ثابت ہوتے اول یہ کہ علاج کرنا اور علاج کرانے کی اجرت دینا مباح ہے دوم یہ کہ مالک کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنے غلام کو کمائی پر لگا دے اور اس کے کمائے ہوئے مال میں سے اپنا کوئی حصہ مقرر کرے سوم یہ کہ صاحب حق اور صاحب مطالبہ سے سفارش کرنا جائز ہے۔
Top