مشکوٰۃ المصابیح - خرید و فروخت کے مسائل و احکام - حدیث نمبر 2815
وعن رافع بن خديج قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ثمن الكلب خبيث ومهر البغي خبيث وكسب الحجام خبيث . رواه مسلم
زانیہ کی اجرت مال حرام ہے
اور حضرت رافع ابن خدیج کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کتے کی قیمت ناپاک مال ہے زنا کار عورت کی اجرت حرام مال ہے سینگی کھینچنے والے کی کمائی ناپسندیدہ مال ہے۔

تشریح
پہلے تو یہ سمجھ لیجئے کہ لفظ خبیث کے لغوی معنی، ناپاک اور برا، کے ہیں لیکن فقہی طور پر اس کے کوئی معنی نہیں ہیں۔ ائمہ مجتہدین اور فقہاء حسب موقع و محل اس کے معنی کبھی حرام کبھی ناپاک اور کبھی مکروہ وغیرہ مراد لیتے ہیں۔ چنانچہ حضرت امام شافعی نے ثمن الکلب خبیث میں خبیث کے معنی حرام مراد لیتے ہوئے کہا ہے کہ حدیث سے چونکہ یہ ثابت ہوتا ہے کہ کتے کی قیمت کے طور پر حاصل ہونے والا مال حرام ہے اس لئے کتے کی خریدوفروخت بھی ناجائز ہے۔ کتا خواہ معلم (یعنی سدھایا ہوا ہو خواہ غیر معلم (یعنی سدھایا ہوا نہ) ہو حضرت امام اعظم ابوحنیفہ حضرت امام محمد اور بعض دوسرے ائمہ کا قول یہ ہے کہ ان کتوں چیتوں اور درندوں کی خریدو فروخت جائز ہے جن سے فائدے حاصل ہوتے ہیں خواہ وہ معلم ہوں یا غیر معلم ان حضرات نے ثمن الکلب خبیث کے بارے میں یہ کہا ہے کہ لفظ خبیث محض حرمت ہی پر دلالت نہیں کرتا جس کی واضح مثال اس حدیث کے الفاظ وکسب الحجام خبیث ہیں اگر لفظ خبیث سے حرام ہی مراد لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا سینگی کھینچنے والے کو جو اجرت حاصل ہوتی ہے وہ بھی حرام ہے حالانکہ متفقہ طور پر تمام علماء کے نزدیک وہ حرام نہیں ہے لہذا ثمن الکلب خبیث میں لفظ خبیث کے معنی ناپاک مراد لیتے ہوئے اس جملہ کا مطلب یہ ہوگا کہ کتے کی قیمت کے طور پر حاصل ہونے والا مال ناپاک یعنی مکروہ ہے حرام نہیں ہے۔ کسب الحجام خبیث میں لفظ خبیث کے معنی ناپسندیدہ مراد لئے گئے ہیں کیونکہ خود آنحضرت ﷺ کے بارے میں ثابت ہے کہ آپ نے سینگی کھنچوانے کی اجرت ادا کی ہے اگر یہ اجرت حرام ہوتی تو آپ خود کیوں دیتے لہذا اس جملہ کا مطلب یہ ہوگا کہ سینگی کھینچنے والے کو اپنی اجرت کے طور پر جو مال ملتا ہے وہ ناپسندیدہ یعنی مکروہ تنزیہی ہے۔
Top