مشکوٰۃ المصابیح - حیض کا بیان - حدیث نمبر 518
عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ اَتٰی حَائِضًا اَوِ امْرَأَۃً فِی دُبُرِھَا اَوْ کَاھِنًا فَقَدْ کَفَرَ بِمَا اُنْزِلَ عَلَی مُحَمَّدٍ۔ (رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَ ابْنُ مَاجَۃَ وَالدَّارِمِیُّ وَفِی رِوَایَتِھِمَا فَصَدَّقَہ، بِمَا یَقُوْلُ فَقَدْ کَفَرَ وَقَالَ التَّرِمْذِیُّ لاَ نَعْرِفُ ھٰذَا الحَدِیْثَ اِلَّامِنْ حَکِیْمٍ الا ثْرَمِ عَنْ اَبِی تَمِیْمَۃَ عَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ)
حیض کا بیان
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس آدمی نے ایام والی عورت سے صحبت کی یا عورت کے پیچھے کی طرف بدفعلی کی۔ یا کسی کاہن کے پاس (غیب کی باتیں پوچھنے) گیا تو اس آدمی نے (گویا) محمد ( صلی اللہ علیہ و سلم) پر نازل کئے گئے دین کا کفر کیا۔ (جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ، دارمی) ابن ماجہ اور دارمی کی روایتوں میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ کاہن کے کہے ہوئے کی اس نے تصدیق بھی کردی تو وہ کافر ہے۔ اور امام ترمذی (رح) نے فرمایا ہے کہ ہمیں یہ حدیث معلوم نہیں سوائے اس سند کے کہ اسے حکیم اثرم، ابوتمیمہ سے نقل کرتے ہیں اور وہ ابوہریرہ ؓ سے۔

تشریح
اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی حلال اور جائز سمجھ کر کسی حائضہ سے جماع کرے یا کسی عورت کے پیچھے کی طرف بدفعلی کرے یا کاہن کے پاس جائے اور کاہن اسے غیب کے متعلق جو چیزیں بتائے انہیں وہ سچ جانے تو وہ کافر ہوجائے گا۔ اور اگر یہ شکل ہو کہ کوئی آدمی حائضہ عورت سے جماع یا عورت سے لواطت کرے مگر یہ سمجھتا ہو کہ یہ حلال اور جائز نہیں ہے وہ کافر نہیں بلکہ فاسق ہوگا۔ اسی طرح اگر کوئی آدمی کاہن کے پاس جائے مگر اس نے جو چزیں بتائی ہیں اس کو سچ نہ جانے تو بھی فاسق ہوگا۔ اس صورت میں اس حدیث کے معنی یہ ہوں گے کہ جس آدمی نے ایسا کیا گویا اس نے کفران نعمت کیا۔ کاہن اس آدمی کو کہتے ہیں جو آئندہ واقعات کی خبر دیتا ہے اور نجومی اسے کہتے ہیں جو ستاروں کی مدد سے خبر دیتا ہے۔ کاہن اور نجومی دونوں کا ایک ہی حکم ہے کہ جس طرح کاہن کے پاس غیب کی خبریں جاننے کے لئے جانا ممنوع ہے اور اس کی دی ہوئی خبر پر یقین کرنا کفر ہے اسی طرح نجومی کے پاس بھی جانا فسق اور اس کی بتائی باتوں کو سچ جاننا کفر ہے۔ اس حدیث میں پیچھے کی طرف بدفعلی کرنے کے سلسلے میں صرف عورت کی جو قید لگائی ہے اور وہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مرد سے اغلام کرنا اس سے بھی زیادہ برا ہے۔
Top