مشکوٰۃ المصابیح - حیض کا بیان - حدیث نمبر 513
وَعَنْ عَآئِشَۃَص قَالَتْ کُنْتُ اَغْتَسِلُ اَنَا وَالنَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ اِنَآءٍ وَّاحِدٍ وَّکِلَانَا جُنُبٌ وَکَانَ ےَاْمُرُنِیْ فَاَتَّزِرُ فَےُبَاشِرُنِیْ وَاَنَا حَآئِضٌ وَّکَانَ ےُخْرِجُ رَأسَہُ اِلَی وَ ھُوَ مُعْتَکِفٌ فَاَغْسِلُہُ وَاَنَا حَائِضٌ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
حیض کا بیان
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ ﷺ دونوں جنابت کی حالت میں ایک برتن سے نہا لیا کرتے تھے۔ (اور بعض اوقات) میں ایام سے ہوتی تو آپ ﷺ مجھے (تہ بند باندھنے کے واسطے) ارشاد فرماتے جب میں تہبند باندھ لیتی تو آپ ﷺ مجھ سے (ناف کے اوپر اوپر) اپنے بدن کو لگا کر لیٹ جایا کرتے تھے اور (بعض مرتبہ) آپ اعتکاف میں ہوتے اور اپنا سر مبارک (مسجد سے) باہر نکال دیتے تو میں اپنے ایام کی حالت میں آپ ﷺ کا سر مبارک دھویا کرتی تھی۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
عرب کے قاعدے اور معمول کے مطابق ایک بڑا برتن جو طشت کی قسم کا ہوتا تھا پانی سے بھرا ہوا رسول اللہ ﷺ اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے درمیان رکھا ہوتا اور یہ دونوں اس میں سے چلو بھر بھر کر نہاتے تھے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ عورت کے جسم کے اس حصے سے فائدہ اٹھانا جو ناف کے نیچے اور زانو کے اوپر ہوتا ہے حرام ہے۔ یعنی وہاں ہاتھ لگانا اور جماع کرنا ممنوع ہے چناچہ اس کی وضاحت دوسری احادیث سے بھی ہوتی ہے اور یہی مسلک امام ابوحنیفہ، امام ابویوسف، امام شافعی رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم اور امام مالک (رح) کا ہے۔ امام محمد، امام احمد بن حنبل رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما اور بعض شوافع حضرات کا مسلک یہ ہے کہ حائضہ عورت سے صرف وطی یعنی شرمگاہ میں دخول کرنا حرام ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کا حجرہ مسجد سے بالکل ملا ہوا تھا یہاں تک کہ اس کا دروازہ بھی مسجد ہی کی طرف کھلا ہوا تھا۔ چناچہ رسول اللہ ﷺ جب اعتکاف میں ہوتے تھے تو اپنے سر مبارک اسی دروازے سے حجرے کی طرف نکال دیتے تھے وہاں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ بیٹھ کر آپ ﷺ کا سر مبارک دھو دیتی تھی۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی آدمی اعتکاف میں بیٹھا ہو اور اپنے جسم کے کسی حصے کو مسجد سے باہر نکالے تو اس سے اعتکاف باطل نہیں ہوتا۔
Top