مشکوٰۃ المصابیح - حدود کا بیان - حدیث نمبر 3538
وعن جابر : أن رجلا زنى بامرأة فأمر به النبي صلى الله عليه و سلم فجلد الحد ثم أخبر أنه محصن فأمر به فرجم . رواه أبو داود
ایک زنا کی دو سزائیں
اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا تو نبی کریم ﷺ نے اس کو کوڑے مارے جانے کا حکم دیا، چناچہ اس کو بطور حد، کوڑے مارے گئے، اس کے بعد جب آپ کو بتایا گیا کہ وہ شخص محصن ہے تو آپ ﷺ نے اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا اور وہ سنگسار کردیا گیا۔ (ابو داؤد)

تشریح
آنحضرت ﷺ نے پہلے کوڑے مارے کا جو حکم دیا اس کے بارے میں یہ بھی احتمال ہے کہ آپ کو یہ بتایا گیا ہوگا کہ وہ شخص غیر محصن غیر شادی شدہ ہے اور یہ بھی احتمال ہے کہ آپ کو بتایا نہیں گیا ہوگا بلکہ خود آپ ﷺ نے ہی گمان کیا ہوگا کہ یہ غیر محصن ہے اس لئے آپ ﷺ نے اس کو کوڑے کی سزا دی، لیکن جب بعد میں یہ ثابت ہوا کہ یہ شخص محصن ہے اور محصن ہونے کی وجہ سے سنگساری کا سزاوار ہے تو اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا، اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ اگر امام وقت (حاکم شرعی) کسی کو حد کی کوئی سزا دے اور پھر بعد میں اسے معلوم ہو کہ یہ مجرم حد کی اس سزا کا نہیں بلکہ حد کی کسی دوسری سزا کا مستوجب ہے مثلا اس کو کوڑے مارنے کی سزا دی مگر بعد میں ثابت ہوا کہ حقیقت میں یہ سنگساری کا سزا وار ہے تو اس حاکم کے لئے ضروری ہے کہ وہ دوبارہ اس سزا کو جاری کرے جس کا وہ مجرم شرعی طور پر مستوجب ہے۔
Top