مشکوٰۃ المصابیح - حدود کا بیان - حدیث نمبر 3534
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : تعافوا الحدود فيما بينكم فما بلغني من حد فقد وجب . رواه أبو داود والنسائي
کسی حاکم کو حد معاف کرنے کا اختیار حاصل نہیں
اور حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا حضرت عبداللہ بن العاص سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تم آپس میں اپنی حدود کو معاف و محو کردیا کرو اس سے پہلے کہ ان کی خبر مجھ تک پہنچے ہاں اگر اطلاع مجھ تک پہنچ جائے گی اور وہ ثابت ہوجائے گا تو پھر اس پر حد جاری کرنا واجب یعنی فرض ہوجائے گا۔ (ابو داؤد، نسائی )

تشریح
حدود کو معاف و محو کردیا کرو یہ دراصل عوام سے خطاب ہے چناچہ ان کو اس احسان کی تلقین کی جاری ہے کہ اگر تم میں سے کسی شخص سے کوئی گناہ جرم سرزد ہوجائے تو اس کا قضیہ حاکم کے سامنے نہ لے جاؤ بلکہ اس سے در گذر کرو۔ ہاں اگر وہ قضیہ حاکم کے پاس پہنچ جائے گا تو پھر حاکم کے لئے یہ جائز نہیں ہوتا کہ وہ اس کو معاف کر دے، لہٰذا آپ ﷺ نے اپنے ارشاد اگر جرم کی اطلاع مجھ تک پہنچ جائے گی کے ذریعہ اسی کو واضح کیا ہے کہ جو اس بات کی دلیل ہے کہ اگر وہ قضیہ حاکم کے پاس پہنچ جائے اور اس میں حد واجب ہوتی ہو تو اس حد کو معاف کرنا اس کے لئے جائز نہیں ہوگا۔ حدیث کا مطلق مفہوم اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اگر کسی مملوک (غلام یا لونڈی) سے اس قسم کا کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو اس کے آقا کو نہ تو خود اس مملوک پر حد جاری کرنا چاہئے اور نہ اس کے لئے یہ مناسب ہے کہ وہ اس مملوک کو حاکم کے سامنے پیش کرے بلکہ چاہئے کہ وہ اس کو معاف کر دے۔ یہ بات ملحوظ رہنی چاہئے کہ حدیث میں معاف کرنے کا حکم دیا گیا ہے وہ وجوب کے طور پر نہیں ہے بلکہ استحباب کے طور پر ہے۔
Top