مشکوٰۃ المصابیح - حدود کا بیان - حدیث نمبر 3529
وعن أبي هريرة قال : سمعت النبي صلى الله عليه و سلم يقول : إذا زنت أمة أحدكم فتبين زناها فليجلدها الحد ولا يثرب عليها ثم إن زنت فليجلدها الحد ولا يثرب ثم إن زنت الثالثة فتبين زناها فليبعها ولو بحبل من شعر
بدکار لونڈی کی سزا
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اگر تم میں سے کسی شخص کی لونڈی، زنا کی مرتکب ہو اور اس کا زنا ظاہر ہوجائے (یعنی اس کی زنا کاری ثابت ہوجائے) تو وہ اس پر حد جاری کرے اور اس کو عار نہ دلائے اگر وہ پھر زنا کی مرتکب ہو تو اس پر حد جاری کرے اور اس کو عار نہ دلائے اور اگر وہ تیسری مرتبہ زنا کی مرتکب ہو اور اس کی زنا کاری ثابت ہوجائے تو اب اس کو چاہئے کہ وہ لونڈی کو بیچ ڈالے اگرچہ بالوں کی رسی (یعنی حقیر ترین چیز) ہی کے بدلے میں کیوں نہ بیچنا پڑے۔ (بخاری ومسلم )

تشریح
تو! وہ اس پر حد جاری کرے، یعنی اس کو پچاس کوڑے مارے! یہ واضح رہے کہ لونڈی غلام کی حد، آزاد مرد عورت کی بہ نسبت آدھی حد ہے اور لونڈی غلام کے لئے سنگساری کی سزا مشروع نہیں ہے۔ حضرت امام شافعی نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے کہ آقا کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ مملوک پر خود بخود جاری کرے جب کہ حنفی علماء کے نزدیک یہ جائز نہیں ہے، ان کے نزدیک یہ حکم وہ اس پر حد جاری کرے دراصل سبب پر محمول ہے یعنی اس حکم کا مطلب یہ ہے کہ آقا اپنی زنا کار لونڈی پر جاری ہونے کا سبب اور واسطہ بنے بایں طور کہ وہ اس لونڈی کو حاکم کے سامنے پیش کر دے تاکہ وہ اس پر حد جاری کرے۔ اور اس کو عار نہ دلائے کا مطلب یہ ہے کہ حد جاری ہوجانے کے بعد اس لونڈی پر لعن طعن نہ کرے اور نہ اس کو حد جاری ہونے کی عار وغیرہ دلائے کیونکہ جب اس نے حد کی صورت میں اپنے گناہ کا کفارہ بھر دیا اور وہ گناہ سے پاک ہوگئی تو اب اس پر لعن طعن کیسا اور اسے عار کیوں دلائی جائے! اور یہ حکم خاص طور پر لونڈی ہی کے لئے نہیں ہے بلکہ آزاد کا بھی یہی حکم ہے لیکن لونڈیاں چونکہ توبیخ وسرزنش کا محل ہوتی ہیں اس لئے خاص طور پر لونڈی کے بارے میں یہ حکم بیان کیا گیا۔ وہ اس لونڈی کو بیچ ڈالے کا مطلب یہ ہے کہ چاہئے تو حد جاری کرنے کے بعد اس کو بیچے اور چاہے حد جاری کرنے سے پہلے ہی بیچ دے لیکن حدیث کے ظاہری مفہوم سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ حد جاری کرنے سے پہلے ہی بیچ دینا چاہئے۔ امام نووی کہتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ فاسق وفاجر اور اہل معاصی کے ساتھ رہن سہن کو ترک کردینا اور اس طرح کی لونڈی کو بیچ دینا مستحب ہے لیکن علماء ظواہر کے نزدیک واجب ہے۔
Top