مشکوٰۃ المصابیح - حدود کا بیان - حدیث نمبر 3527
وعن ابن عباس قال : لما أتى ماعز بن مالك النبي صلى الله عليه و سلم فقال له : لعلك قبلت أو غمزت أو نظرت ؟ قال : لا يا رسول الله قال : أنكتها ؟ لا يكني قال : نعم فعند ذلك أمر رجمه . رواه البخاري
جب تک زانی کے بارے میں پوری تحقیق نہ کرلو اس کی سزا کا فیصلہ نہ کرو
اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ جب ماعز ابن مالک، نبی کریم ﷺ کے پاس (مسجد نبی میں ) آئے اور کہا کہ مجھ سے زنا کا ارتکاب ہوگیا ہے تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ شائد تم نے اجنبیہ کا بوسہ لیا ہوگا، یا اس کو شہوت کے ساتھ چھوا ہوگا یا دیکھا ہوگا یعنی یہ چیزیں زنا کا باعث بنتی ہیں تم ان سے کوئی حرکت کر گذرے ہوں گے اور اب اسی کو زنا سے تعبیر کر رہے ہوں انہوں نے عرض کیا کہ نہیں یا رسول اللہ! آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم نے جماع کیا ہے۔ اور راوی کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے یہ بات اشارے میں نہیں پوچھی بلکہ صاف لفظوں میں پوچھا کہ کیا واقعی تم نے زنا کیا ہے؟ ماعز نے کہا ہاں میں نے جماع کیا ہے اس (تحقیق وتفتیش) کے بعد آپ ﷺ نے ماعز کو سنگسار کئے جانے کا حکم فرمایا۔ (بخاری)
Top