مشکوٰۃ المصابیح - چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 3564
عن عائشة قالت : أتي رسول الله صلى الله عليه و سلم بسارق فقطعه فقالوا : ما كنا نراك تبلغ به هذا قال : لو كانت فاطمة لقطعتها . رواه النسائي
مجرم کو معاف کردینے کا حق حاکم کو حاصل نہیں ہے :
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم ﷺ کی خدمت میں ایک چور لایا گیا اور جب آنحضرت ﷺ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تو صحابہ نے عرض کیا کہ ہمیں یہ خیال نہ تھا کہ آپ ﷺ اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم صادر فرمائیں گے (بلکہ ہمارا گمان تو یہ تھا کہ آپ اس کو معاف کردیں گے) آنحضرت ﷺ نے (یہ سن کر ) فرمایا اگر فاطمہ (بنت محمد ﷺ بھی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ کٹوا دیتا۔

تشریح
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ چور کوئی ایسا شخص تھا جس سے آنحضرت ﷺ کی کوئی قرابت تھی، یا آپ ﷺ کے متعلقین میں سے کوئی فرد تھا اور اسی وجہ سے صحابہ کے گمان کے مطابق اس کے ساتھ نرمی اور رعایت کئے جانے کا امکان تھا چناچہ آنحضرت ﷺ نے واضح کردیا کہ قطع ید کی سزا اللہ تعالیٰ کا حق ہے جس کو نافذ کرنا مجھ پر واجب ہے، اس میں چشم پوشی کرنا نہ صرف یہ کہ عدل و انصاف کے منافی ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی حکم عدولی اور اس کے حق میں بےجا مداخلت کے مترادف بھی ہے اگر بالفرض میرے جگر کا ٹکڑا فاطمہ سے بھی یہ فعل صادر ہوتا تو میں اس پر بھی یہ سزا نافذ کرتا اور اس کے ہاتھ کٹوا دیتا۔
Top