Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3718 - 3808)
Select Hadith
3718
3719
3720
3721
3722
3723
3724
3725
3726
3727
3728
3729
3730
3731
3732
3733
3734
3735
3736
3737
3738
3739
3740
3741
3742
3743
3744
3745
3746
3747
3748
3749
3750
3751
3752
3753
3754
3755
3756
3757
3758
3759
3760
3761
3762
3763
3764
3765
3766
3767
3768
3769
3770
3771
3772
3773
3774
3775
3776
3777
3778
3779
3780
3781
3782
3783
3784
3785
3786
3787
3788
3789
3790
3791
3792
3793
3794
3795
3796
3797
3798
3799
3800
3801
3802
3803
3804
3805
3806
3807
3808
مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 5253
عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أمرني ربي بتسع خشية الله في السر والعلانية وكلمة العدل في الغضب والرضى والقصد في الفقر والغنى وأن أصل من قطعني وأعطي من حرمني وأعفو عمن ظلمني وأن يكون صمتي فكرا ونطقي ذكرا ونظري عبرة وآمر بالعرف وقيل بالمعروف رواه رزين .
نو باتوں کا حکم
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا میرے رب نے مجھ کو نو باتوں کا حکم دیا ہے۔ ایک تو یہ کہ ظاہر و پوشیدہ ہر حالت میں اللہ سے ڈرا جائے (یعنی دل میں بھی اللہ کا خوف سمایا ہوا ہو اور ارتکاب معصیت سے اجتناب کی صورت میں اعضاء جسم پر بھی خوف الٰہی کا اثر ظاہر ہو، یا یہ کہ خواہ تنہائی ہو یا لوگوں کی موجودگی، ہر حالت میں وہی کام کرنا چاہئے جو خوف الٰہی کا مظہر ہو) دوسری بات یہ کہ سچ بولا جائے خواہ غصہ کی حالت ہو یا رضامندگی کی (یعنی بہت سے لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ جب کسی سے راضی وخوش ہوتے ہیں تو اس کی تعریف کرتے ہیں اس کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں اور اس کے عیوب کو چھپاتے ہیں اور جب کسی سے غصے و ناراض ہوجاتے ہیں تو اس کی برائی کرتے ہیں اس کی ہر بات کی مخالفت کرتے ہیں اور اس کے عیوب کو اچھالتے ہیں، یہ بات مناسب نہیں ہے بلکہ یہ ہونا چاہئے کہ غصہ اور خوشی دونوں حالت میں اپنی زبان کو حد اعتدال پر رکھا جائے اور وہی بات کہی جائے جو حقیقت کے عین مطابق اور عین سچائی ہو) تیسری بات یہ ہے کہ فقر وغربت اور ثروت ومالداری دونوں حالت میں میانہ روی اختیار کی جائے (یعنی خواہ فقر و غربت کی حالت ہو ثروت ومالداری کی، بہر صورت راہ اعتدال پر قائم رہا جائے کہ فقر و غربت کی حالت میں تو غصہ، تلخی اور جزع وفزع اختیار نہ کیا جائے اور ثروت مالداری کی حالت میں تکبر و سرکشی اور اونچا اڑنے سے اجتناب کیا جائے یا یہ معنی ہیں کہ رزق اور ضروریات زندگی کی دوسری چیزیں بس اسی مقدار میں طلب کرے جو اعتدال کی حد تک ہو، نہ تو فقر و افلاس کی حد تک تنگی و سختی برداشت کرے اور نہ عیش و عشرت کی زندگی اختیار کرے) چوتھی بات یہ کہ میں اس شخص سے قرابت داری کو قائم رکھو جو مجھ سے قطع تعلق کرے (یعنی مجھے اس کا حکم دیا گیا ہے اگر میرا کوئی عزیز و رشتہ دار مجھ سے بدسلوکی کرے اور قرابت داری کا تعلق ختم کرے تو میں اس کے ساتھ بھی حسن سلوک کروں اور اس کے ساتھ قرابت داری کو قائم رکھنے کی کوشش کروں۔ یہ بات آنحضرت ﷺ کے وصف علم وبردباری اور کمال تواضع ومروت کی آئینہ دار ہے) پانچویں بات یہ کہ میں اس شخص کو (بھی) اپنی عطاء و بخشش اور جود و سخاوت سے نوازوں جو مجھے (اپنے لین دین سے) محروم رکھے، چھٹی بات یہ کہ میں انتقام لینے کی طاقت وقوت رکھنے کے باوجود اس شخص کو معاف کروں جو مجھ پر ظلم و زیادتی کرے، ساتویں بات یہ کہ میرا چپ رہنا عبادت کا ذریعہ ہو (یعنی جب میں خاموشی کی حالت میں ہوں اور کسی کے ساتھ بات چیت یا زبان کے ذریعے تبلیغ میں مشغول نہ ہوں تو اس وقت اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات اس کی قدرت کی کرشمہ سازیوں اور اس کے کلام کے معانی ومطالب میں غور وفکر اور استغراق وانہماک رکھو، آٹھویں یہ کہ میرا بولنا ذکرا للہ کا مظہر ہو (یعنی جب میری زبان جاری ہو اور میں بولوں تو اللہ کی بات کروں کہ اس کا تعلق خواہ تسبیح وتحمید اور تکبیر و توحید سے ہو یا تلاوت کلام اللہ اور اس کے بندوں کو تعلیم و تلقین اور تذکیر و نصیحت سے) اور نویں بات یہ کہ میری نظر عبرت پذیری کے لئے ہو (یعنی جب میں اللہ کی کسی مخلوق کی طرف دیکھوں تو میرا وہ دیکھنا عبرت حاصل کرنے کے لئے اور توجہ وہوشیاری کے ساتھ ہو، نہ کہ نادانی و غفلت کے ساتھ، نیز میرے پروردگار نے مجھے یہ بھی حکم دیا ہے کہ میں بندگان اللہ کو نیکی کی تلقین و تبلیغ کروں اور ایک روایت میں بالمعروف کا لفظ ہے۔ (رزین)
تشریح
آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ ایک روایت میں بالعرف کے بجائے بالمعروف کا لفظ ہے اور دونوں کے معنی ایک ہی ہیں۔ یعنی اچھی بات رہی یہ بات کہ جب امر بالمعروف کا ذکر کیا گیا ہے تو نہی عن المنکر کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا؟ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ امر بالمعروف کا لفظ عام ہے جس کے دائرہ میں نہی عن المنکر کا مفہوم بھی آجاتا ہے، چناچہ جب صرف امر بالمعروف کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے مراد پورا مفہوم ہوتا ہے یعنی نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔ واضح رہے کہ حضور ﷺ نے امربالمعروف کے حکم کا جو ذکر فرمایا ہے وہ مذکورہ باتوں کے حکم کے علاوہ ہے اور یہ حکم جامعیت کا حامل ہے کہ اس کے دائرہ مفہوم میں خالق و مخلوق سے متعلق تمام ہی اچھی باتیں اور طاعات آجاتی ہیں جن کو حضور ﷺ نے تفصیل کے ساتھ ذکر کرنے کے بعد پھر علیحدہ سے بطریق اجمال ذکر فرمایا۔
Top