مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 3798
وعن عمران بن حصين قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا جلب ولا جنب . زاد يحيى في حديثه : في الرهان . رواه أبو داود والنسائي ورواه الترمذي مع زيادة في باب الغضب
گھوڑ دوڑ میں " جلب " اور " جنب " کی ممانعت
اور حضرت عمران ابن حصین کہتے ہیں کہ نہ جلب ( جائز) ہے اور نہ جنب اور ( ایک راوی) یحییٰ نے اپنی روایت میں لفظ فی الرہان بھی نقل کیا ہے ( یعنی ان کی روایت میں یہ ہے کہ رہان یعنی گھوڑوں کی شرط ومسابقت میں نہ جلب جائز ہے اور نہ جنب) اس روایت کو ابوداؤد و نسائی نے نقل کیا ہے۔ نیز ترمذی نے بھی اس روایت کو کچھ زائد الفاظ ومعانی کے ساتھ باب الغضب میں نقل کیا۔

تشریح
جلب اور جنب یہ ہے کہ زکوٰۃ وصول کرنے والا زکوٰۃ دینے والوں کی قیام گاہوں سے کہیں دور ٹھہرے اور ان کو یہ حکم دے کہ وہ اپنی زکوٰۃ کا مال جیسے مویشی لے کر یہاں آجائیں۔ اور جنب یہ ہے کہ زکوٰۃ دینے والے اپنے زکوٰۃ دینے والے اپنے زکوٰۃ کے مال جیسے مویشیوں کو لے کر اپنی قیامگاہوں سے کہیں دور چلے جائیں اور زکوٰۃ وصول کرنے والے کو اس مشقت میں مبتلا کریں کہ وہ ان کے پاس پہنچ کر زکوٰۃ وصول کرے۔ لہٰذا یہ دونوں ہی ممنوع و مکروہ ہیں۔ گھوڑ دوڑ میں جلب یہ ہے کہ گھوڑ دوڑ میں شریک ہونے والا کوئی سوار کسی دوسرے شخص کو اس مقصد سے اپنے گھوڑے کے پیچھے لگا لے کہ وہ اس کے گھوڑے کو ڈانٹتا اور جھڑکتا رہے تاکہ وہ آگے بڑھ جائے۔ اور جنب یہ ہے کہ اپنے گھوڑے کے پہلو بہ پہلو ایک دوسرا گھوڑا رکھے تاکہ جب سواری کا گھوڑا تھک جائے تو اس گھوڑے پر سوار ہوجائے، یہ دونوں باتیں بھی ممنوع ہیں۔
Top