مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 3792
وعن أنس قال : كانت ناقة لرسول الله صلى الله عليه و سلم تسمى العضباء وكانت لا تسبق فجاء أعرابي على قعود له فسبقها فاشتد ذلك على المسلمين فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن حقا على الله أن لا يرتفع شيء من الدنيا إلا وضعه . رواه البخاري
آنحضرت ﷺ کی ایک اونٹنی کا ذکر
اور حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے پاس ایک اونٹنی تھی جس کا نام عضباء تھا اور وہ کبھی پیچھے نہیں رہتی تھی ( یعنی اس کا جس اونٹ سے بھی دوڑ میں مقابلہ ہوتا اس کو پیچھے چھوڑ کر آگے نکل جاتی تھی) لیکن ( اک دن) ایک دیہاتی اپنے اونٹ پر آیا اور ( جب اس نے عضباء سے اپنا اونٹ دوڑایا تو) اس کا اونٹ آگے نکل گیا یہ بات مسلمانوں پر سخت گزری تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ حق تعالیٰ کا یہ ایک ثابت شدہ فیصلہ ہے کہ دنیا کی جو بھی چیز شر بلند ہوتی ہے اللہ اس کو پست کردیتا ہے۔ ( بخاری)

تشریح
اصل میں عضباء اس اونٹنی کو کہتے ہیں جس کے کان کٹے ہوئے یا چرے ہوئے ہوں۔ آنحضرت ﷺ کی اس اونٹنی کا کان گو کٹا ہوا یا چرا ہوا نہیں تھا مگر اس کا نام عضباء تھا البتہ خلقی طور پر اس کے کان چھوٹے تھے۔ آنحضرت ﷺ کی یہ وہی اونٹنی ہے جس کو قصواء بھی کہتے ہیں، لیکن یہ بھی احتمال ہے کہ یہ اونٹنی اور تھی اور عصواء ایک دوسری اونٹنی تھی۔ قعود اس جوان اونٹ کو کہتے ہیں جو نیا نیا سواری کے لائق ہوگیا ہو ایسا اونٹ دو برس سے چھ برس تک کی عمر کا ہوتا ہے جس اونٹ کی عمر چھ برس سے زائد ہو اس کو جمل کہتے ہیں۔
Top