مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 3787
وعن سلمة بن الأكوع قال : خرج رسول الله صلى الله عليه و سلم على قوم من أسلم يتناضلون بالسوق فقال : ارموا بني إسماعيل فإن أباكم كان راميا وأنا مع بني فلان لأحد الفريقين فأمسكوا بأيديهم فقال : ما لكم ؟ قالوا : وكيف نرمي وأنت مع بني فلان ؟ قال : ارموا وأنا معكم كلكم . رواه البخاري
آنحضرت ﷺ کی طرف سے تیر اندازی کی عملی ترغیب
اور حضرت سلمہ ابن اکوع کہتے ہیں کہ (ایک دن) رسول کریم ﷺ بنی اسلم کے ایک قبیلہ میں تشریف لائے اور وہ لوگ اس وقت بازار میں آپس میں تیراندازی (کی مشق) کررہے تھے۔ آنحضرت ﷺ نے ان کو اس حالت میں دیکھا تو بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ اے او لاد اسماعیل (یعنی اے عربو ) تیر اندازی کرو، کیونکہ تمہارے باپ (حضرت اسماعیل (علیہ السلام) تیر انداز تھے۔ اور میں (بھی) فلاں قبیلے کے ساتھ ہوں (یعنی اس وقت بنی اسلم کے جو دو فریق آپس میں تیر اندازی کی مشق کر رہے تھے آپ ﷺ نے ان میں ایک کا نام لے کر فرمایا کہ اس مشق میں اس فریق کی طرف ہوں) لیکن دوسرے فریق نے اپنے ہاتھ روک لئے (یعنی جب آنحضرت ﷺ ایک فریق کی طرف ہوگئے تو مقابل فریق نے تیر اندازی سے اپنے ہاتھ کھینچ لئے ) آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں کیا ہوا؟ یعنی تم نے تیر پھینکنے کیوں بند کردیئے؟ انہوں نے کہا کہ ہم اس صورت میں کیسے تیر اندازی کرسکتے ہیں جب کہ آپ فلاں (فریق) کے ساتھ ہیں یعنی ہمیں یہ گوارا نہیں ہے کہ آپ ﷺ ہمیں چھوڑ کر دوسرے فریق کی طرف ہوجائیں آنحضرت ﷺ نے فرمایا (اچھا) تم تیر اندازی کرو میں تم سب کے ساتھ ہوں۔ (بخاری )
Top