مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 3784
عن عقبة بن عامر قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم وهو على المنبر يقول : ( وأعدوا له ما استطعتم من قوة ) ألا إن القوة الرمي ألا إن القوة الرمي ألا إن القوة الرمي ) رواه مسلم
جہاد کے لئے بقدر استطاعت، قوت طاقت فراہم کرنیکا حکم
حضرت عقبہ ابن عامر کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اور تم کافروں سے جنگ کرنے کے لئے اپنی طاقت وقوت کی جو (بھی) چیز تیار و فراہم کرسکتے ہو کرو۔ یاد رکھو! تیر اندازی قوت ہے۔ (مسلم )

تشریح
تیر اندازی قوت ہے کے ذریعہ اس طرف اشارہ فرمایا گیا ہے کہ قرآن کریم میں یہ جو حکم دیا گیا ہے کہ آیت (وَاَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْ تَ طَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ ) 8۔ الانفال 60) یعنی تم کفار سے جنگ کرنے کے لئے اپنی طاقت وقوت کی جو بھی چیز تیار وفراہم کرسکتے ہو کرو، تو اس آیت میں قوت سے مراد تیر اندازی ہے۔ اور بیضاوی وغیرہ نے اس آیت کی تفسیر میں یہ کہا ہے کہ قوت سے مراد ہر وہ چیز جس کے ذریعہ انسان لڑائی میں طاقت وقوت حاصل کرسکتا ہے! اس صورت میں کہا جائے گا کہ آنحضرت ﷺ کا قوت سے تیر اندازی مراد لینا شاید اس بناء پر ہے کہ اس زمانہ میں اور چیزوں کی بہ نسبت یہ چیز یعنی تیر اندازی سب سے زیادہ طاقت وقوت کا ذریعہ بھی تھی اور سہل العمل بھی۔
Top