اسلام میں رہبانیت کی گنجائش نہیں
حضرت ابوامامہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ رسول کریم ﷺ کے ساتھ ایک لشکر میں نکلے تو دوران سفر جب ہم میں سے ایک شخص ایک ایسی غار (وادی) کے درمیان سے گزرا جس میں کچھ پانی اور سبزہ تھا تو اس نے اپنے دل میں سوچا کہ وہ اسی غار میں رہ جائے اور دنیا سے کنارہ کشی کرلے۔ چناچہ اس نے اس بارے میں رسول اللہ ﷺ سے اجازت چاہی آپ ﷺ نے فرمایا یاد رکھو! نہ تو میں دین یہودیت دے کر اس دنیا میں بھیجا گیا ہوں اور نہ دین عیسائیت دے کر کہ میں تم لوگوں کو رہبانیت کی تعلیم دوں، بیجا مشقت و تکلیف میں مبتلا کروں اور لوگوں کے ساتھ رہن سہن اور لذات دنیا سے مطلقًا کنارہ کشی کی اجازت دوں بلکہ میں تو دین حنیفہ دے کر بھیجا گیا ہوں جو ایک آسان دین ہے جس میں نہ تو انسانیت عامہ کے لئے بیجا تکلیف وحرج ہے اور نہ زائد از ضرورت مشقت و محنت ہے قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے دن کے صرف ابتدائی یا آخری حصے میں یعنی صبح وشام کو اللہ کی راہ جہاد میں چلے جانا دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہے اور تم سے کسی کا میدان جنگ کی جماعت نماز کی صف میں کھڑا ہونا اس کی ساٹھ سال کی تنہا پڑھی جانے والی نماز سے بہتر ہے۔ (احمد)