مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 3768
وعن أبي هريرة أن رجلا قال : يا رسول الله رجل يريد الجهاد في سبيل الله وهو يبتغي عرضا من عرض الدنيا فقال النبي صلى الله عليه و سلم : لا أجر له . رواه أبو داود
کسی دنیاوی غرض سے جہاد کرنے والا ثواب سے محروم رہتا ہے۔
اور حضرت ابوہریرہ ؓ روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! ایک شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے حالانکہ وہ اس جہاد کے ذریعہ دنیا کے مال و اسباب کا خواہشمند ہے؟ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اس کے نصیب میں ثواب نہیں ہے۔ (ابو داؤد)

تشریح
اس شخص کے ثواب سے محروم رہنے کی وجہ یہ ہے کہ انسان کو اپنے اس عمل کا ثواب ملتا ہے جو اس نے اخلاص نیت کے ساتھ یعنی محض اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے کیا ہو اور چونکہ اس شخص نے جہاد میں اس غرض سے شرکت کا ارادہ کیا کہ اس کے ذریعہ مال غنیمت حاصل کرے اور اس کے اعتبار سے اس کا مقصود اصلی گویا رضا الہٰی نہیں بلکہ مال ومتاع تھا اس لئے وہ ثواب سے محروم رہے گا ہاں اگر کوئی شخص جہاد میں شریک ہو تو محض اللہ تعالیٰ کے لئے ہو لیکن مال غنیمت کا حصول بھی اس کا مقصود ہو تو اس کو ثواب ملے گا اگرچہ اس کو بھی اس شخص سے کم ثواب ملے گا جو محض اللہ تعالیٰ کی رضاء کے لئے جہاد میں شریک ہو اور مال غنیمت کا حصول اس کا مقصود نہ ہو۔
Top