مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 3766
وعن أبي أيوب سمع النبي صلى الله عليه و سلم يقول : ستفتح عليكم الأمصار وستكون جنود مجندة يقطع عليكم فيها بعوث فيكره الرجل البعث فيتخلص من قومه ثم يتصفح القبائل يعرض نفسه عليهم من أكفيه بعث كذا ألا وذلك الأجير إلى أخر قطرة من دمه . رواه أبو داود
بلا اجرت جہاد نہ کرنے والے کے بارے میں وعید
اور حضرت ابوایوب سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ عنقریب تمہارے لئے بڑے بڑے شہر فتح ہوں گے اور لشکر کے جدا جدا کئی جھنڈے ہوں گے جن میں تمہارے لئے فوجیں معین کی جائیں گی تو جو شخص امام یعنی سربراہ مملکت کی طرف سے اپنے آپ کو بلا معاوضہ فوج کے ہمراہ جہاد میں بھیجے جانے کو ناپسند کرے گا تو وہ اپنی قوم سے نکل بھاگے گا تاکہ جہاد میں جانے سے بچ جائے اور پھر دوسرے قبیلوں کو تلاش کرتا پھرے گا اور ان کے سامنے اپنی خدمات پیش کرے گا اور کہے گا کہ کون شخص ہے جس کو میں ایسے لشکر سے کفایت کروں یعنی وہ کون ہے جو میری خدمات کو اجرت پر حاصل کرے اور مجھے نوکر رکھے تاکہ میں اس کی طرف سے لشکر میں جا کر لڑائی کی محنت ومشقت اپنے ذمہ لوں حاصل یہ کہ وہ شخص بغیر اجرت کے محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے جہاد میں جانے کے لئے نہیں ہوگا۔ چناچہ آنحضرت ﷺ ایسے شخص کی مذمت فرماتے ہیں کہ خبردار وہ شخص اپنے آخری قطرہ خون تک مزدور ہی رہے گا یعنی ایسے شخص کو غازی یا مجاہد مت سمجھنا بلکہ وہ کرایہ کا ٹٹو ہوگا جو دوسروں کی طرف سے میدان جنگ میں لڑے گا یہاں تک کہ مارا بھی جائے گا۔ (ابو داؤد)

تشریح
جن میں تمہارے لئے فوجیں معین کی جائیں گی کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی مملکت کے سربراہ اس بات کو ضروری قرار دیں گے کہ اپنے ملک کی ہر قوم اور ہر جماعت کے لوگوں کی فوجیں بنا کر انہیں جہاد کے لئے بھیجیں۔ اور مظہر نے یہ مطلب بیان کیا ہے کہ جب اسلام کی آواز دنیا کی ہر سمت میں پہنچ جائے گی تو امام وقت یعنی اسلامی مملکت کا سربراہ اس بات کی ضرورت سمجھے گا کہ وہ اسلامی فوج کے لشکر تیار کرا کر ہر سمت کو بھیجے تاکہ وہ لشکر ان کفار کا قلع قمع کرے جو اسی سمت میں موجود مسلمانوں کے قریب ہوں اور مسلمانوں پر غلبہ حاصل کرنے کے لئے ریشہ دانیاں کر رہے ہوں۔
Top