مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 3760
وعن أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : ليس شيء أحب إلى الله من قطرتين وأثرين : قطرة دموع من خشية الله وقطرة دم يهراق في سبيل الله وأما الأثران : فأثر في سبيل الله وأثر في فريضة من فرائض الله تعالى . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب
جہاد میں مؤمن کا بہنے والا قطرہ خون اللہ کے نزدیک محبوب ترین چیز ہے
اور حضرت امامہ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک دو نشانوں سے زیادہ محبوب کوئی چیز نہیں ہے ایک تو اللہ کے خوف سے بہا ہوا آنسوؤں کا قطرہ ہے اور دوسرا قطرہ خون ہے جو اللہ کی راہ میں بہایا گیا ہو۔ اور دو نشانوں میں سے ایک نشان تو وہ ہے جو اللہ کی راہ میں قائم ہوا ہو۔ اور دوسرا نشان وہ ہے اللہ کی طرف سے فرض کی ہوئی چیزوں میں سے کسی فرض چیز کے سلسلے میں پیدا ہوا ہو امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث جس غریب ہے۔

تشریح
اللہ کی راہ میں قائم ہونے والے نشان کا مطلب یہ ہے کہ جیسے جہاد میں جائے اور راستہ میں اس کے قدم کے نشان پڑجائیں یا اس کے جسم پر غبار راہ کا اثر قائم ہوجائے یا اس کے بدن پر کوئی زخم آجائے اور یا طالب علم دین کے کپڑوں یا جسم کے کسی حصہ پر روشنائی کے داغ دھبے پڑجائیں کہ علم دین کی راہ بھی اللہ کی راہ ہے اور اس راہ کا راہی بھی مجاہد کی طرح ہے۔ کسی فرض چیز کے سلسلے میں پیدا ہونے والے نشان کا مطلب یہ ہے کہ جیسے جاڑے کے موسم میں وضو کی وجہ سے نمازی کے ہاتھ پیر پھٹ جائیں، نماز میں سجدوں کی وجہ سے پیشانی پر داغ پڑجائے یا گرمی میں سجدہ کے وقت تپتے ہوئے فرش سے نمازی کی پیشانی جل جائے اور اس کا کوئی دھبہ پڑجائے، یا روزے میں روزے دار کی منہ سے بو آنے لگے اور یا سفر حج میں حاجی کے بدن پر راستے کی گرد و غبار کی تہیں جم جائیں۔
Top