مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 3756
وعن عبد الله بن حبشي : أن النبي صلى الله عليه و سلم سئل أي الأعمال أفضل ؟ قال : طول القيام قيل : فأي الصدقة أفضل ؟ قال : جهد المقل قيل : فأي الهجرة أفضل ؟ قال : من هجر ما حرم الله عليه قيل : فأي الجهاد أفضل ؟ قال : من جاهد المشركين بماله ونفسه . قيل : فأي القتل أشرف ؟ قال : من أهريق دمه وعقر جواده . رواه أبو داود وفي رواية للنسائي : أن النبي صلى الله عليه و سلم سئل : أي الأعمال أفضل ؟ قال : إيمان لا شك فيه وجهاد لا غلول فيه وحجة مبرورة . قيل : فأي الصلاة أفضل ؟ قال : طول القنوت . ثم اتفقا في الباقي
افضل مجاہد اور افضل شہید
اور حضرت عبداللہ ابن حبشی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ سے پوچھا گیا کہ نماز کے اعمال (ارکان ) میں سے کونسا عمل (رکن) افضل ہے آپ ﷺ نے فرمایا طویل قیام کرنا پوچھا گیا کون سا صدقہ افضل ہے فرمایا مفلس و محتاج اپنے فقر و افلاس کے باوجود محنت ومشقت کر کے نکالے پوچھا گیا کون سی ہجرت بہتر ہے فرمایا اس شخص کی ہجرت میں جو اس چیز کو چھوڑ دے جس کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے یعنی اگرچہ ہجرت کے معنی دارالکفر کو چھوڑ کر دار السلام میں چلے جانا ہیں لیکن حرام چیزوں کو چھوڑ کر حلال چیزوں کو اختیار کرنا بھی ہجرت ہی کہلاتا ہے بلکہ یہی ہجرت بہتر ہے پوچھا گیا کون سا جہاد بہتر ہے فرمایا اس شخص کا جہاد (جو اپنے مال اور اپنی جان کے ذریعہ مشرکین سے جہاد کرے پوچھا گیا جہاد میں کونسا مارا جانا بہتر ہے یعنی کون سا شہید افضل ہے فرمایا اس شخص کا مارا جانا جس کا خون بہایا جائے اور جس کے گھوڑے کی کونچیں کاٹی جائیں یعنی وہ شہید افضل ہے جو خود بھی مارا جائے اور اس کا گھوڑا بھی مارا جائے ابوداؤد اور نسائی کی روایت میں یوں ہے کہ رسول کریم ﷺ سے پوچھا گیا کہ اعمال میں کون سا عمل افضل ہے آپ ﷺ نے فرمایا وہ ایمان جس میں کسی قسم کا کوئی شک نہ ہو۔ وہ جہاد جس میں حاصل شدہ مال غنیمت کے بارے میں کسی طرح کی خیانت نہ کی گئی ہو اور حج مقبول پھر پوچھا گیا کہ نماز میں کون سی چیز افضل ہے؟ فرمایا قیام کو طویل کرنا اس کے بعد حدیث کے الفاظ ابوداؤد و نسائی نے یکساں نقل کئے ہیں۔

تشریح
جو اپنے جان اور مال کے ذریعہ الخ کا مطلب یہ ہے کہ وہی جہاد افضل ہے جس میں مجاہد نے اپنا مال و اسباب اور اپنا روپیہ پیسہ بھی اپنے اور دوسرے مجاہدین کی ضروریات جہاد میں صرف کیا ہو اور میدان جنگ میں اپنی جان کو بھی پیش کیا ہو یہاں تک کہ زخمی ہوا اور مارا گیا افضل اعمال کے سلسلے میں یہ بات ملحوظ رہنی چاہئے کہ احادیث میں افضل اعمال کے تعین وبیان کے سلسلے میں مختلف ارشاد منقول ہیں کہیں عمل کو افضل فرمایا گیا ہے اور کہیں کسی عمل کو اس کی وجہ یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے افضل عمل کے بارے میں کئے جانے والے سوالات کے جوابات سائل کی حیثیت اور اس کے احوال کے مناسب ارشاد فرمائے چناچہ جس سائل میں تکبر ودرشتی کے آثار دیکھے اس کو جواب دیا کہ سب سے بہتر عمل تواضع و نرم خوئی ہے جیسے سلام کو ظاہر کرنا اور نرم کرنا جس سے سائل میں بخل اور خست کے آثار پائے اس سے فرمایا کہ سب سے بہتر عمل سخاوت ہے جیسے محتاجوں اور فقیروں کو کھانا کھلانا وغیرہ اسی طرح جس سائل میں عبادت کے معاملے میں سستی کے آثار پائے اس کو جواب دیا کہ سب سے بہتر عمل تہجد کی نماز ہے غرضیکہ جس سائل کو جس حالت میں پایا اس کا جواب اسی کے مناسب حال دیا، اس اعتبار اعمال کی افضلیت کی مراد گویا درحقیقت سائل کے حق میں ہے کہ مثلا جس سائل میں بخل وخست کی خصلتیں تھیں اس کے حق میں سب سے بہتر عمل سخاوت ہی تھا یا پھر یہ کہا جائے گا کہ جس موقع پر جس عمل کو سب سے بہتر عمل فرمایا گیا ہے اس سے مراد یہ ہے کہ یہ عمل افضل اعمال میں سے ایک افضل عمل ہے۔
Top