مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 3747
عن عمران بن حصين قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا تزال طائفة من أمتي يقاتلون على الحق ظاهرين على من ناوأهم حتى يقاتل آخرهم المسيح الدجال . رواه أبو داود
دین کی سربلندی کے لئے امت محمد ﷺ کی کوئی نہ کوئی جماعت ہمیشہ برسر جہاد رہے گی
حضرت عمران ابن حصین کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا میری امت کی کوئی نہ کوئی جماعت ہمیشہ حق کی حمایت و حفاظت کے لئے برسر جنگ رہے گی اور جو بھی شخص اس جماعت سے دشمنی کرے گا وہ اس پر غالب رہے گی، یہاں تک کہ اس امت کے آخری لوگ مسیح دجال سے جنگ کریں گے۔ (ابو داؤد)

تشریح
اس ارشاد گرامی سے جہاں یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ امت کسی بھی زمانے میں ایسے سرفروشوں اور جانبازوں سے خالی نہیں رہے گی جو دین کی سربلندی حق کی حمایت و حفاظت اور ملت کے تحفظ کے لئے جان ومال کی قربانی پیش کریں گے اور دشمنان اسلام کا دعویٰ سرنگوں کریں گے وہیں یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ مجاہدین اسلام کے مقابلہ پر آنے والے کو آخر کار ہزمیت اور شکست کی رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا خواہ وہ کوئی فرد ہو یا کوئی جماعتی طاقت ہوسکتا ہے کہ وقت نزاکت اور حالات کی رفتار کسی مرحلہ پر مسلمانوں کے لئے بظاہر کسی پسپائی کا موقعہ پیدا کر دے لیکن آخر کار فتح و کامرانی مسلمانوں کا ہی نصیب بنے گی۔ اس امت کے آخری لوگ سے حضرت امام مہدی اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے تابعین کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو قرب قیامت میں دجال کے ذریات سے جنگ کریں گے۔ اور آخر کار حضرت عیسیٰ اس کو فنا کے گھاٹ اتاریں گے، دجال کے قتل کے بعد پھر کوئی جہاد نہیں ہوگا۔ کیونکہ یا جوج ماجوج کے خلاف تو جہاد اس لئے نہیں ہوگا کہ ان سے جنگ کرنے کی طاقت کسی کو حاصل نہیں ہوگی اور جب اللہ تعالیٰ ان کو ہلاک کر دے گا تو پھر جب تک عیسیٰ (علیہ السلام) اس دنیا میں موجود رہیں گے روئے زمین پر کوئی کافر باقی نہیں رہے گا آخر میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی وفات کے بعد بعض لوگ کافر ہوجائیں گے اور اس وقت تمام مسلمان ایک پاکیزہ ہوا کے ذریعہ وفات پاجائیں گے اور دنیا میں صرف کافر ہی رہ جائیں گے اس طرح جب قیامت آئے گی تو اس وقت روئے زمین پر کوئی بھی اللہ کا نام لیوا باقی موجود نہیں ہوگا۔ اس اعتبار سے بعض احادیث میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ (لا تزال طائفہ من امتی ظاہرین علی الحق حتی تقوم الساعۃ) یعنی میری امت کی کوئی نہ کوئی جماعت ہمیشہ حق کی حمایت و حفاظت کرتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت قائم ہو تو یہ قرب قیامت پر محمول ہے کہ قرب قیامت تک اس روئے زمین پر حق کی حفاظت کرنے والی کوئی نہ کوئی جماعت موجود رہے گی چناچہ حق کی حمایت میں حق والوں کا آخری معرکہ دجال سے ہوگا اور دجال کا خروج علامات قیامت میں سے ہے۔
Top