مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 3725
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من خير معاش الناس لهم رجل ممسك عنان فرسه في سبيل الله يطير على متنه كلما سمع هيعة أو فزعة طار عليه يبتغي القتل والموت مظانه أو رجل في غنيمة في رأس شعفة من هذه الشعف أو بطن واد من هذه الأودية يقيم الصلاة ويؤتي الزكاة ويعبد الله حتى يأتيه اليقين ليس من الناس إلا في خير . رواه مسلم
بہترین زندگی کون سی ہے ؟
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا انسانی زندگی میں بہترین زندگی اس شخص کی ہے جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی باگ پکڑ لے اور جب کسی کی خوفزدہ آواز یا کسی کے فریاد کرنے کی آواز سنے تو عجلت کے ساتھ گھوڑے کی پشت پر سوار ہوجائے اور (اس خوفزدہ یا فریاد رس کی آواز کی طرف دوڑتا ہوا چلا جائے اور اپنی موت کو یا اس جگہ کو تلاش کرتا پھرے جہاں موت کا گمان ہو (یعنی جب وہ کسی کی خوفزدہ چیخ و پکار یا فریاد و مدد چاہنے والے کی آواز سنے تو عجلت کے ساتھ چل پڑے اور اس آواز کو تلاش کرتا پھرے تاکہ موقع پر پہنچ کر فریاد کرنے والے کی مدد کرے اور اس بات سے نہ ڈرے کہ کہیں میری جان پر نہ بن جائے اور مجھے اپنی سی زندگی سے ہاتھ نہ دھونا پڑے یا بہترین زندگی اس شخص کی ہے جو کچھ بکریوں کے ساتھ ان پہاڑوں میں سے کسی ایک پہاڑ کی چوٹی پر یا ان وادیوں میں سے کسی ایک وادی میں اقامت گزین ہے اور نماز پڑہتا ہے اور اگر وہ بکریاں حدنصاب کو پہنچتی ہیں تو ان کی زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور پروردگار کی عبادت و بندگی میں مشغول رہتا ہے یہاں تک کہ اس کی موت آجائے اور یہ شخص انسانوں کا شریک نہیں ہے بلکہ صرف بھلائی کے درمیان زندگی بسر کرتا ہے۔ (مسلم)

تشریح
حدیث کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص دنیا والوں سے الگ تھلگ رہ کر ان کی برائیوں اور ان کے فتنہ و شر سے اپنے آپ کو محفوظ رکھتا ہے اور اپنے فتنہ وشر سے دنیا والوں کو بچاتا ہے۔ اس حدیث کا حاصل دراصل دشمنان دین کے مقابلہ پر جہاد اپنے نفس و شیطان سے مجاہدہ اور دنیا کی فانی لذتوں اور نفس کی باطل خواہشات وشہوات سے اجتناب کی طرف راغب کرتا ہے نیز اس بات کی آگاہی دیتا ہے کہ اگر دین کی تائید اور شریعت کی تقویت کے لئے لوگوں کے درمیان رہن سہن اختیار کرے تو بہتر ہے ورنہ (اگر دنیا والوں کے درمیان رہنے سہنے سے دین و شریعت کو نقصان پہنچنے اور ایمان کے کمزور ہوجانے کا خوف ہو) تو گوشہ عافیت اختیار کرے۔
Top