مشکوٰۃ المصابیح - جنگ کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5332
وعن ذي مخبر قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ستصالحون الروم صلحا آمنا فتغزون أنتم وهم عدوا من ورائكم فتنصرون وتغنمون وتسلمون ثم ترجعون حتى تنزلوا بمرج ذي تلول فيرفع رجل من أهل النصرانية الصليب فيقول غلب الصليب فيغضب رجل من المسلمين فيدقه فعند ذلك تغدر الروم وتجمع للملحمة وزاد بعضهم فيثور المسلمون إلى أسلحتهم فيقتتلون فيكرم الله تلك العصابة بالشهادة . رواه أبو داود
مسلمانوں اور عیسائیوں کے بارے میں ایک پیشگوئی
حضرت ذی مخبر ؓ جو آنحضرت ﷺ کے خادم اور نجاشی بادشاہ حبشہ کے بھتیجے تھے کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مسلمانوں وہ وقت آنے والا ہے جب تم رومیوں یعنی عیسائیوں سے ایک ایسی مصالحت کرو گے جو با امن صلح ہوگی یعنی طرفین میں کسی کو بھی مصالحت شکنی اور بد عہدی کا خوف نہ ہوگا) اور پھر اس مصالحت اور معاہدہ کے تحت تم اور رومی باہم مل کر اپنے علاوہ ایک اور دشمن کے خلاف جنگ کرو گے چناچہ اللہ کی طرف سے اس دشمن کے خلاف تمہیں مدد ونصرت دی جائے گی، تم غنیمت کا مال حاصل کرو گے اور تم سلامت رہو گے یعنی تمہارا جانی ومالی نقصان نہیں ہوگا۔ اس کے بعد جب تم اس دشمن کو شکست دے کر واپس ہو گے تو تم اور وہ رومی ایک ایسی جگہ پڑاؤ ڈالو گے جو سرسبز و شاداب ہوگی اور جہاں ٹیلے ہوں گے، وہاں عیسائیوں یعنی رومیوں میں سے ایک شخص صلیب بلند کر کے کہے گا کہ صلیب کا غلبہ ہوا ہے یعنی وہ عیسائی یہ دعویٰ کرے گا کہ اس جنگ میں صلیب کی برکت سے فتح حاصل ہوئی ہے۔ اس بات پر مسلمانوں میں سے ایک شخص غضب ناک ہوجائے گا کیونکہ وہ اس بات کو مسلمانوں کے ایمان و عقیدہ کے خلاف جانے گا کہ اس فتح و غلبہ کو اللہ اور اس کے دین کے بجائے کسی اور چیز کی طرف منسوب کیا جائے چناچہ وہ مسلمان اس صلیب کو توڑ ڈالے گا اور اس وقت رومی نہ صرف عہد کو توڑ دیں گے اور مصالحت کو ختم کردیں گے بلکہ مسلمانوں کے خلاف جنگ کے لئے اپنے لوگوں کو جمع کرلیں گے۔ بعض راویوں نے یہ الفاظ نقل کئے ہیں کہ اس کے بعد مسلمان بھی اپنے ہتھیاروں کی طرف لپکیں گے یعنی ان رومیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہوجائیں گے اور ان سے جنگ کریں گے چناچہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی اس جماعت کو شہادت کی فضیلت و عظمت عطا فرمائے گا۔ (ابو داؤد)
Top