مشکوٰۃ المصابیح - جنگ کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5319
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تقوم الساعة حتى يخرج رجل من قحطان يسوق الناس بعصاه
ایک قحطانی شخص کے بارے میں پیش گوئی
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ قحطان میں سے ایک شخص پیدا نہ ہو لے گا جو لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
قحطان اس قوم کو کہا جاتا ہے جو اس زمانہ میں یمن سے عمان تک کے علاقے میں آباد تھی، یہ قوم دراصل ارفخشد بن سام بن نوح (علیہ السلام) کی اولاد میں سے اس شاخ کی نسل ہے جس کے مورث قحطان تھے۔ چناچہ اس نسل کے لوگوں کو قحطان کہا جاتا ہے یمن کے لوگ اسی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ جو لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا سے مراد اس شخص کا مکمل تسلط و اقتدار ہے کہ لوگ اس کی اطاعت و پیروی کریں گے۔ اس کو متفقہ طور پر اپنا سردار مانین گے اور وہ شخص جابرانہ تسلط و تسخیر کے ذریعے ان لوگوں کو اس طرح اپنے قابو میں رکھے گا کہ کوئی بھی آدمی اس کی اطاعت سے انحراف کرنے کی ہمت نہیں کرے گا۔ اور ایک احتمال یہ ہے کہ یہاں ہانکنے سے مراد حقیقی طور پر ہانکنا ہو یعنی وہ جن لوگوں پر غلبہ پالے گا ان کو اپنے عصاء کے ذریعے اس طرح ہانکتا پھرے گا، جس طرح کوئی گلہ بان اپنے جانوروں کو ہانکا کرتا ہے، نیز بعض حضرات نے یہ بھی کہا ہے کہ یہاں حدیث میں جس قحطانی شخص کا ذکر کیا گیا ہے وہ شاید وہی شخص ہو جس کو اگلی حدیث میں جہجاہ کہہ کر ذکر کیا گیا ہے۔
Top