Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1499 - 1573)
Select Hadith
1499
1500
1501
1502
1503
1504
1505
1506
1507
1508
1509
1510
1511
1512
1513
1514
1515
1516
1517
1518
1519
1520
1521
1522
1523
1524
1525
1526
1527
1528
1529
1530
1531
1532
1533
1534
1535
1536
1537
1538
1539
1540
1541
1542
1543
1544
1545
1546
1547
1548
1549
1550
1551
1552
1553
1554
1555
1556
1557
1558
1559
1560
1561
1562
1563
1564
1565
1566
1567
1568
1569
1570
1571
1572
1573
مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1578
وعن عبادة بن الصامت قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه فقالت عائشة أو بعض أزواجه : إنا لنكره الموت قال : ليس ذلك ولكن المؤمن إذا حضره الموت بشر برضوان الله وكرامته فليس شيء أحب إليه مما أمامه فأحب لقاء الله وأحب الله لقاءه وإن الكافر إذا حضر بشر بعذاب الله وعقوبته فليس شيء أكره إليه مما أمامه فكره لقاء الله وكره الله لقاءه
لقاء مولیٰ اور مت
حضرت عبادہ بن صامت راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو پسند نہیں کرتا ہے (یہ سن کر) ام المؤمنین حضرت عائشہ ؓ نے یا آپ ﷺ کی ازواج مطہرات میں سے کسی اور زوجہ مطہرہ نے عرض کیا کہ ہم تو موت کو ناپسند کرتے ہیں! آپ ﷺ نے فرمایا (یہ مراد) نہیں بلکہ (مراد یہ ہے کہ) جب مؤمن کی موت آتی ہے تو اس بات کی خوشخبری دی جاتی ہے کہ اللہ اس سے راضی ہے اور اسے بزرگ رکھتا ہے چناچہ وہ اس چیز سے جو اس کے آگے آنے والی ہے (یعنی اللہ کے ہاں اپنے اس فضیلت و مرتبہ سے) زیادہ کسی چیز (یعنی دنیا اور دنیا کی چمک دمک) کو محبوب نہیں رکھتا، اس لئے بندہ مؤمن اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے۔ اور جب کافر کو موت آتی ہے تو اسے (قبر میں) اللہ کے عذاب اور (دوزخ کی سخت ترین) سزا کی خبر دی جاتی ہے۔ چناچہ وہ اس چیز سے جو اس کے آگے آنے والی ہے (یعنی عذاب و سزا) سے زیادہ کسی اور چیز کو ناپسند نہیں کرتا اس لئے وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے (یعنی اسے اپنی رحمت اور مزید نعمت سے دور رکھتا ہے) اس روایت کو بخاری اور مسلم نے نقل کیا ہے۔ حضرت عائشہ ؓ کی روایت میں منقول ہے کہ موت اللہ تعالیٰ کی ملاقات سے پہلے ہے۔
تشریح
مشہور تو یہی ہے کہ لقاء مولیٰ (یعنی اللہ کی ملاقات) سے مراد موت ہے، لیکن اس بارے میں تحقیقی بات یہ ہے کہ لقاء مولیٰ سے موت مراد نہیں ہے بلکہ مراد یہ ہے کہ آخرت کی طرف متوجہ ہونا، حق تعالیٰ کی رحمت و مغفرت اور اس کی رضا و خوشنودی کا طالب ہونا، دنیا کی طرف مائل نہ ہونا اور دنیا و آخرت کی محبت میں گرفتار نہ ہونا۔ لہٰذا جس شخص نے دنیا ترک کی اور دنیا اور اس کی چیزوں کو ناپسند کیا اس نے گویا لقاء مولیٰ کو پسند کیا! اور جس شخص نے دنیا کو اختیار کیا، دنیا کی چیزوں کی محبت میں گرفتار ہوا اور دنیا کی طرف اپنا میلان رکھا اس نے گویا لقاء مولیٰ کو ناپسند رکھا! یہی وجہ ہے کہ لقاء مولیٰ کا اشتیاق موت کی محبت اور اس کے اشتیاق کو لازم ہے یعنی جو شخص لقاء مولیٰ کو پسند کرے گا وہ موت کو بھی پسند کرے گا کیونکہ لقاء مولیٰ کے لئے موت وسیلہ ہے۔ ام المؤمنین چونکہ یہی سمجھیں تھیں کہ لقاء مولیٰ سے مراد موت ہے اس لئے آنحضرت ﷺ نے اپنے ارشاد لیس الامر کذالک کے ذریعہ وضاحت فرمائی کہ لقاء مولیٰ سے مراد موت نہیں ہے اور نہ یہ مراد ہے کہ بتقاضائے جبلت طبعی موت سے محبت ہو اور بالفعل موت کی آرزو کرنی چاہئے بلکہ مراد یہ ہے کہ جو شخص رضاء حق کا طالب ہو اور لقاء مولیٰ کا شائق ہوتا ہے وہ لقاء مولیٰ کے لئے وسیلہ ہونے کی وجہ سے موت کو ہمیشہ عقلی طور پر محبوب رکھتا ہے جس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ جب زندگی کا وقت پورا ہونے لگتا ہے اور موت کا وقت قریب آتا ہے اور اسے حق تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کی خوشخبری دیدی جاتی ہے تو پھر اس وقت وہ موت کو طبعی طور پر پسند کرتا ہے اور لقاء مولیٰ کا اشتیاق اس کی طبعی خواہش کی آواز بن جاتا ہے چناچہ حدیث کے الفاظ ولکن المؤمن الخ (یعنی جب مؤمن کو موت آتی ہے تو اس بات کی خوشخبری دی جاتی ہے کہ اللہ اس سے راضی ہے الخ) اس بات کی وضاحت کر رہے ہیں۔ حضرت عائشہ ؓ کی روایت کے الفاظ موت اللہ کی ملاقات سے پہلے ہے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دیدار موت سے پہلے ممکن نہیں ہے بلکہ موت کے بعد ہی یہ شرف حاصل ہوتا ہے یا پھر یہ مراد ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے وہ موت کو بھی پسند کرتا ہے کیونکہ اس عظیم شرف وسعادت کا حصول موت کے ذریعہ سے ممکن ہے اور یہ کہ لقاء الٰہی کا وجود موت کے وجود سے پہلے متصور نہیں ہے اس سے معلوم ہوا کہ لقاء الٰہی اور موت دنوں ایک چیز نہیں ہیں بلکہ دونوں الگ الگ مفہوم کے حامل ہیں۔
Top