مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1569
وعن ابن عباس : أن النبي صلى الله عليه و سلم عاد رجلا فقال له : ما تستهي ؟ قال : أشتهي خبز بر . قال النبي صلى الله عليه و سلم : من كان عنده خبز بر فليبعث إلى أخيه . ثم قال النبي صلى الله عليه و سلم : إذا اشتهى مريض أحدكم شيئا فليطعمه . رواه ابن ماجه
حالت مسافرت کی موت کی فضیلت
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں کہ ایک ایسے شخص کی وفات مدینہ میں ہوئی جو مدینہ ہی میں پیدا ہوا تھا چناچہ نبی کریم ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور پھر فرمایا! کہ کاش! یہ شخص اپنے پیدا ہونے کی جگہ کے علاوہ کسی اور جگہ مرا ہوتا! صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! یہ کیوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا۔ جو شخص اپنے وطن کے علاوہ کسی دوسری جگہ مرتا ہے تو اس کے وطن سے لیکن اس کے مرنے کے مقام تک کی جگہ اس کے لئے جنت میں پیمائش کی جاتی ہے۔ (نسائی، ابن ماجہ)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو شخص وطن سے دور حالت سفر میں مرتا ہے تو اس کے وطن اور اس کے مرنے کی جگہ تک کے درمیان جتنی مسافت ہوتی ہے اس کے بقدر جگہ اس کو جنت میں ملتی ہے لین اس بارے میں صحیح یہ معلوم ہوتا ہے کہ سفر سے مراد صرف طاعت یعنی جہاد وغیرہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ اجر و انعام اس شخص کو ملتا ہے جو جہاد کے لئے یا دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے یا اسی قسم کے دوسرے بامقصد و مطلوب کام کے لئے وطن سے دور مرا ہو۔
Top