مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1568
وفي رواية سعيد بن المسيب مرسلا : أفضل العيادة سرعة القيام . رواه البيهقي في شعب الإيمان
مریض جو چیز مانگے کھلادینی چاہئے
حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کی عیادت کی پھر اس سے پوچھا کہ کیا چیز کھانے کو تمہارا جی چاہتا ہے؟ اس نے کہا کہ گیہوں کی روٹی کھانے کو میرا جی چاہتا ہے آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کے پاس گیہوں کی روٹی ہو اسے چاہئے کہ وہ اپنے بھائی کو (یعنی اس مریض کے پاس) بھیج دے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی بیمار ہو اور کسی چیز کی خواہش کرے تو اسے وہ چیز کھلادینی چاہئے۔ (ابن ماجہ)

تشریح
خواہش سے مراد خواہش صادق ہے اور وہ صحت کی نشانی ہوتی ہے۔ چناچہ بعض مریضوں کو اس چیز کا کھانا کہ جسے کھانے کے لئے مریض کا دل چاہتا ہو نقصان دہ نہیں ہوتا۔ بشرطیکہ وہ چیز مقدار میں تھوڑی ہو اور ایسی نہ ہو جس کے نقصان اور ضرر کا پہلو غالب ہو۔ لہٰذا حاصل کلام یہ ہے کہ اس حدیث کا یہ حکم اذا اشتھی فلیطعمہ کلی اور عمومی طور پر نہیں ہے بلکہ جزئی اور انفرادی طور پر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر مریض کے ساتھ یہ معاملہ نہیں کرنا چاہئے کہ وہ جو بھی چیز مانگے خواہ وہ اس کے مرض کے لئے کتنی ہی نقصان دہ اور مضر کیوں نہ ہو اس دیدی جائے جبکہ بعض مخصوص حالات میں اگر کوئی مریض کسی ایسی چیز کے کھانے کی خواہش کرے جس میں نقصان اور ضرر کا پہلو غالب نہ ہو اور یہ کہ معالج اس کے خلاف نہ ہو تو وہ چیز مریض کو دے دینی چاہئے۔ علامہ طیبی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ حکم تو کل یا زندگی سے مایوسی پر مبنی ہے یعنی جس مریض کی زندگی کی امید باقی نہ رہی ہو اس کے بارے میں فرمایا جا رہا ہے کہ وہ جو چیز مانگے اسے کھلا دینی چاہئے۔
Top