مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1563
وعن شقيق قال : مرض عبد الله بن مسعود فعدناه فجعل يبكي فعوتب فقال : إني لا أبكي لأجل المرض لأني سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : المرض كفارة وإنما أبكي أنه أصابني على حال فترة ولم يصبني في حال اجتهاد لأنه يكتب للعبد من الجر إذا مرض ما كان يكتب له قبل أن يمرض فمنعه منه المرض . رواه رزين
ابن مسعود ؓ کا ایک واقعہ
حضرت شقیق فرماتے ہیں کہ (جب) حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بیمار ہوئے (تو ہم لوگ آپ کی عیادت کو گئے، وہ ہمارے سامنے رونے لگے لوگوں نے (یہ گمان کر کے کہ وہ بیماری کی تکلیف اور اپنی زندگی کی محبت کی وجہ سے رو رہے ہیں) اس پر ناگواری کا اظہار کیا، حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا کہ میں بیماری کی وجہ سے نہیں رو رہا ہوں کیونکہ میں نے تو خود رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بیماری گناہوں کے دور ہونے کا سبب ہے میں تو صرف اس لئے رو رہا ہوں کہ میں سستی (یعنی بڑھاپے) کی حالت میں بیماری میں مبتلا ہوا قوت (یعی جوانی) کی حالت میں بیماری میں مبتلا کیوں نہیں ہوا؟ کیونکہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے تو اس کے ( ایام بیماری میں) وہی اعمال لکھے جاتے جو اس کے بیمار ہونے سے پہلے لکھے جاتے تھے اور اب بیماری نے اسے اس عمل سے باز رکھا۔ (رزین)

تشریح
جوانی کے ایام میں بحالت صحت و تندرستی نیک عمل بہت زیادہ ہوتے ہیں اس لئے اس بشارت کے مطابق کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے حالت بیماری میں بیمار بندہ کے نامہ اعمال میں فرشتوں کو ان اعمال کا ثواب لکھنے کا حکم دیتا ہے جنہیں وہ حالت تندرستی میں کیا کرتا تھا اور اب بیماری کی وجہ سے نہیں کرسکتا۔ ایام جوانی کی بیماری میں بھی کم اعمال کا ثواب لکھا جاتا ہے اس لئے حضرت ابن مسعود ؓ یہی فرماتے ہیں کہ کاش میں ایام جوانی میں بیمار ہوتا تاکہ میرے نامہ اعمال میں زیادہ اعمال کا ثواب لکھا جاتا۔
Top