مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1553
وعن ابن عباس قال : إن عليا خرج من عند النبي صلى الله عليه و سلم في وجعه الذي توفي فيه فقال الناس : يا أبا الحسن كيف أصبح رسول الله صلى الله عليه و سلم ؟ قال : أصبح بحمد الله بارئا . رواه البخاري
مریض کے حال کی اطلاع دینے کا طریقہ
حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اس وقت جب کہ آنحضرت ﷺ مرض الموت میں مبتلا تھے حضرت علی کرم اللہ وجہہ (جب) نبی کریم ﷺ کے پاس سے اٹھ کر باہر تشریف لائے تو لوگوں نے ان سے پوچھا کہ ابوالحسن (یہ حضرت علی ؓ کی کنیت تھی) آنحضرت ﷺ پر صبح کیسی گزری؟ انہوں نے فرمایا اللہ کا شکر ہے آپ ﷺ نے بیماری سے اچھے ہونے والے کی طرح صبح گزاری (یعنی شکر ہے کہ آپ ﷺ آج اچھے ہیں) (بخاری)

تشریح
جب لوگوں نے حضرت علی ؓ سے آنحضرت ﷺ کی صحت کے بارے میں پوچھا تو حضرت علی ؓ نے ان الفاظ کے ذریعہ جواب دیا جس کا مطلب یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اب آپ ﷺ قریب بصحت ہیں۔ حضرت علی ؓ کا یہ جواب یا تو ان کے اپنے گمان کے مطابق تھا کہ وہ یہ ہی سمجھ رہے ہوں گے کہ آنحضرت ﷺ جلد ہی صحت یاب ہونے والے ہیں یا پھر یہ کہ حضرت علی ؓ نے آنحضرت ﷺ کی بیماری کی شدت کے احساس اور صحت سے مایوسی کے باوجود یہ جواب نیک فال کے طور پر دیا۔ چناچہ علماء لکھتے ہیں کہ جب کسی عیادت کرنے والے تیمار دار سے مریض کا حال پوچھا جائے تو اگرچہ بیمار کی حالت مایوس کن ہو مگر اس بارے میں ادب اور طریقہ یہی ہے کہ فال نیک کے طور پر اس طرح سے امید افزاء اور خوش کن جواب دینا چاہئے۔
Top