مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1542
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إذا أراد الله تعالى بعبده الخير عجل له العقوبة في الدنيا وإذا أراد الله بعبده الشر أمسك عنه بذنبه حتى يوافيه به يوم القيامة . رواه الترمذي
دنیا کی سزا آخرت کی سزا سے بہتر ہے
حضرت انس ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندہ کی بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے اس کے گناہوں کی سزا جلد ہی دنیا میں دے دیتا ہے اور جب اپنے کسی بندہ کی برائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے گناہوں کی سزا کو روکے رکھتا ہے۔

تشریح
دنیا کی سزا بہر صورت آخرت کی سزا سے بہتر ہے اسی لئے اللہ تعالیٰ اپنے ان نیک بندوں کو جو کسی گناہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں دنیا ہی میں مصیب و تکلیف یا بیماری وغیرہ کی صورت میں سزا دیتا ہے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ دنیا کا عذاب ہلکا ہوتا ہے بایں طور کہ دنیا کی مدت کم ہوتی ہے جو کسی نہ کسی طرح گزر ہی جاتی ہے۔ ہاں وہ لوگ جو اللہ کی مسلسل نافرمانی کی وجہ سے اللہ کا غضب مول لیتے ہیں اور آخرت کی بدبختی میں مبتلا ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں دنیا میں سزا نہیں دیتا بلکہ ان کی رسی دراز کئے جاتا ہے تاکہ انہیں آخرت کے عذاب میں مبتلا کیا جائے جو دنیا کے عذاب سے کہیں دردناک اور شدید ہوگا۔
Top