مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1541
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : رأيت النبي صلى الله عليه و سلم وهو بالموت وعنده قدح فيه ماء وهو يدخل يده في القدح ثم يمسح وجهه ثم يقول : اللهم أعني على منكرات الموت أو سكرات الموت . رواه الترمذي وابن ماجه
سکرات الموت میں آنحضرت ﷺ کا عمل
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ ﷺ سکرات الموت میں مبتلا تھے آپ ﷺ کے پاس ایک پیالہ رکھا ہوا تھا جس میں پانی تھا آپ ﷺ پیالہ میں اپنا ہاتھ ڈبوتے پھر اپنے چہرہ مبارک پر پھیرتے اور یہ فرماتے تھے۔ دعا (اللہم اعنی علی منکرات الموت او سکرات الموت)۔ اے اللہ موت کی سخت دور کرنے کے ساتھ میری مدد فرما۔ موت کی سختی کے بجائے موت کی شدت فرماتے۔

تشریح
سکرات الموت میں آپ ﷺ اپنے ہاتھ کو پانی میں تر کر کے چہرہ مبارک پر اس لئے پھیرتے تھے تاکہ موت کی سختی اور شدت کی وجہ سے جو حرارت اور گرمی پیدا ہوگئی تھی اس میں تخفیف ہوجائے۔ آنحضرت ﷺ کی موت کی سختی اور شدت کے بارے میں علماء نے کئی وجہیں بیان کی ہیں ان میں سے ایک توجیہ یہ آپ ﷺ پر سکرات الموت کی یہ کیفیت اس لئے طاری ہوئی تاکہ امت کے لوگ اس کے سبب سے اپنی موت کے بارے میں زیادہ پریشان اور ہراساں نہ ہوں جب امتی یہ دیکھیں گے کہ آنحضرت ﷺ نے کس طرح جسد مبارک سے جدائی حاصل کی تو وہ اپنے بارے میں صبر کے دامن کو پکڑے رہیں گے جس کی وجہ سے ان کی جان کنی میں آسانی ہوگی۔
Top