مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1526
وعن أنس قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : قال الله سبحانه وتعالى : إذا ابتليت عبدي بحبيبتيه ثم صبر عوضته منهما الجنة يريد عينيه . رواه البخاري
بینائی سے محرومی اور اس پر صبر اخروی سعادت کی نشانی
حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میں اپنے کسی بندہ کو اس کی دونوں پیاری چیزوں میں مبتلا کردیتا ہوں اور وہ اس پر صبر کرتا ہے تو میں ان دونوں کے بدلہ میں اسے جنت دیتا ہوں (راوی کہتے ہیں کہ اس کی دونوں پیاری چیزوں سے) آنحضرت ﷺ کی مراد اس کی دو آنکھیں ہیں۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اللہ جل شانہ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص کو میں اندھا کردیتا ہوں تو اس کو اس کی دونوں آنکھوں کے بدلہ میں بہشت دیتا ہوں، یعنی اسے نجات پائے ہوئے لوگوں کے ساتھ جنت میں داخل کروں گا، یا یہ کہ اسے جنت میں مخصوص مراتب و درجات عطا کروں گا۔ لہٰذا جب کوئی شخص اپنی بینائی سے محروم ہوجائے تو اسے چاہئے کہ وہ نہ تو اس کی وجہ سے اپنی زبان شکایت کو دراز کرے اور نہ دل میں کوئی تنگی اور تکدر پیدا کرے بلکہ ایسی صورت میں صبر و شکر کی راہ پر گامزن رہے اور جانے کہ اندھا ہونا غضب خداوندی کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ گناہوں کے دور ہونے، درجات کے بلند ہونے اور نگاہ بد سے بچانے کے لئے حق تعالیٰ نے آزمائش میں مبتلا کیا ہے۔ ایک بزرگ کے بارے میں منقول ہے کہ جب عمر کے آخری حصہ میں اندھے ہوگئے تو فرمایا کرتے تھے کہ وہ خلوت جسے میں تمام عمر چاہا کرتا تھا اب میسر آئی ہے۔
Top