مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1517
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : مات النبي صلى الله عليه و سلم بين حاقنتي وذاقنتي فلا أكره شدة الموت لأحد أبدا بعد النبي صلى الله عليه و سلم . رواه البخاري
موت کی سختی بلندی درجات کی علامت ہے
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے میرے سینہ اور گردن کے درمیان وفات پائی، میں نبی کریم ﷺ کے بعد کسی شخص کی موت کی سختی کو کبھی برا نہیں سمجھتی۔ (بخاری)

تشریح
حضرت عائشہ ؓ کے ارشاد کے پہلے جزو کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کی وفات اس حالت میں ہوئی کہ آپ ﷺ میرا سہارا لئے ہوئے تھے اور آپ ﷺ کا سر مبارک میرے سینہ اور گردن کے بیچ رکھا ہوا تھا لہٰذا میں اچھی طرح جانتی ہوں کہ اس وقت آنحضرت ﷺ حالت نزع کی کتنی شدید تکلیف میں مبتلا تھے اور آپ ﷺ کی موت کتنی سخت تھی!۔ حدیث کے دوسرے جزو فلا اکرہ شدۃ الموت کا مطلب یہ ہے کہ پہلے تو میں یہ سمجھتی تھی کہ حالت نزع کی تکلیف اور موت کی سختی گناہوں کی کثرت کی وجہ سے ہوتی ہے لیکن جب میں نے آنحضرت ﷺ کی موت دیکھی تو مجھے معلوم ہوا کہ موت کی سختی گناہوں کی کثرت اور خاتمہ بالخیر نہ ہونے کی علامت نہیں ہے بلکہ موت کی سختی اور سکرات الموت کی شدت بلندی درجات کے لئے ہوتی ہے۔ لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ موت کی آسانی اور سکرات الموت میں تخفیف بزرگی اور فضیلت کی بات نہیں ہے کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو آنحضرت ﷺ کو یہ فضیلت بطریق اولیٰ حاصل ہوتی۔
Top