مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1509
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : كان النبي صلى الله عليه و سلم إذا اشتكى نفث على نفسه بالمعوذات ومسح عنه بيده فلما اشتكى وجعه الذي توفي فيه كنت أنفث عليه بالمعوذات التي كان ينفث وأمسح بيد النبي صلى الله عليه و سلم وفي رواية لمسلم قالت : كان إذا مرض أحد من أهل بيته نفث عليه بالمعوذات
بیمار کے لئے آنحضرت ﷺ کی دعاء شفائ
اور حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب بیمار ہوتے تو معوذات پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے اور اپنا ہاتھ بدن پر (جہاں تک پہنچتا) پھیرتے، چناچہ جب آپ ﷺ اس بیماری میں مبتلا تھے جس میں آپ ﷺ نے وفات پائی تو میں معوذات پڑھ کر آپ ﷺ پر دم کرتی تھی جیسا کہ آپ ﷺ خود معوذات پڑھ کر اپنے اوپر دم فرمایا کرتے تھے، نیز میں آپ کا ہاتھ آپ ﷺ کے بدن پر پھیرا کرتی تھی۔ اس طرح کہ میں معوذات پڑھ کر آنحضرت ﷺ کے ہاتھوں پر دم کرتی تھی اور پھر آپ ﷺ کے دونوں ہاتھ آپ ﷺ کے بدن مبارک پر پھیرتی۔ (بخاری ومسلم) مسلم کی ایک دوسری روایت میں حضرت عائشہ ؓ سے یہ منقول ہے کہ جب گھر والوں میں سے کوئی بیمار ہوتا تو آنحضرت ﷺ معوذات پڑھ کر اس پر دم فرمایا کرتے تھے

تشریح
معوذات سے مراد قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس کی سورتیں ہیں۔ چناچہ حدیث میں معوذاب بصیغہ جمع آیتوں کے اعتبار سے فرمایا گیا ہے۔ یا یہ کہ چونکہ اقل جمع (یعنی جمع کا سب سے کم درجہ) دو ہیں اس لئے ان دونوں سورتوں کے لئے جمع کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے۔ نیز یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ معوذات سے مراد تین سورتیں یعنی قل اعوذ برب الفلق، قل اعوذ برب الناس اور قل ھو اللہ ہیں اور ان تینوں کو معوذات کا نام تغلیباً دیا گیا ہے۔ یہی بات زیادہ معتمد ہے بعض حضرات نے یہ بھی کہا ہے کہ معوذات میں ان تینوں سورتوں کے علاوہ قل یا ایہا الکافرون بھی داخل ہے۔ واللہ اعلم۔ مسلم کی دوسری روایت میں ہاتھ پھیرنے کا ذکر نہیں ہے۔ لہٰذا اس موقع پر جہاں یہ احتمال ہے کہ آنحضرت ﷺ دم کرنے کے ساتھ ہاتھ بھی پھیرتے ہوں گے۔ لیکن یہاں اس کا ذکر اس لئے نہیں کیا گیا ہے کہ دم کرنے سے ہاتھ پھیرنا بھی خود بخود مفہوم ہوجاتا ہے وہیں یہ بھی احتمال ہے کہ آنحضرت ﷺ جس طرح دم کرنے کے ساتھ ہاتھ پھیر تے تھے اس طرح کسی کسی موقعہ پر صرف دم کرنے ہی پر اکتفاء کرتے ہوں گے اور ہاتھ نہ پھیرتے ہوں گے۔ لیکن صحیح اور قریب از حقیقت وضاحت وہی ہے جو پہلے بیان کی گئی ہے اور اولیٰ بھی یہی ہے کہ دم بھی کیا جائے اور ہاتھ بھی پھیرا جائے۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ کلام اللہ کی آیتیں پڑھ کر بیمار پر دم کرنا سنت ہے۔
Top